اتوار، 25 ستمبر، 2011

تمباکوسےعلاج

سوال : دائمی کمیٹی برائے فتوی سے سوال کیا گیا : میری ماں کی عمر پچہتر (75) سال ہے ، ان کے حلق میں ایک بیماری ہے، ہرسرکاری اورغیرسرکاری ڈاکٹرکے پاس گئیں لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، کسی بھی چیز سے افاقہ نہیں ہوتاہے ، سوائےاس کےکہ انگلی کےسرےسےتھوڑاساتمباکوتکلیف کی جگہ رکھ لیتی ہیں توچندلمحوں کے لئےآرام محسوس ہوتاہے ، اس لیےہم اس مسئلہ میں اللہ تبارک و تعالی سے اور پھرآپ سے جواب کےآرزومند ہیں ۔۔۔
جواب:آپ کی والدہ کےلئےاپنی بیماری یاتکلیف کاعلاج تمباکوسےکرنا جائزنہیں ہے،کیونکہ تمباکو کا استعمال بہت زیادہ ضرررساں ہونےکی وجہ سےحرام ہے اور اللہ تبارک وتعالی نےاس امّت کے لئے اس پرحرام
کردہ چیزوں کے اندرشفا نہیں رکھی ہے  ۔

تمباکوکی کاشتکاری

سوال : دائمی کمیٹی برائے فتوی سے سوال کیا گیا :
منشّیات کی کاشتکاری اوران کی فروخت سےحاصل شدہ مال کا اسلام میں کیاحکم ہے ؟
جواب :منشّیات کی کاشتکاری،اس کابیچنا اوراس کااستعمال جائزنہیں ہے کیونکہ یہ چند وجہوں سےحرام ہے : صحت کے لئے بہت زیادہ نقصان دہ ہے ، گندی چیز ہے اوراس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، لہذا اس کاچھوڑنا، اس سےدوری اختیارکرنا، اس کی کھیتی اوراس میں تجارت نہ کرناایک مسلمان پر واجب ہے ، اسلئےکہ جب اللہ تعالی نے کسی چیز کوحرام قرار
دیا ہے تو اس کی قیمت بھی حرام کردی ہے.

بدھ، 21 ستمبر، 2011

سگریٹ نوشی سےمتعلق علمائےکرام کےفتاوے


سگریٹ اورتمباکووغیرہ سےمتعلق مذکورہ مختصرتوضیحات کےبعدچند جیّد اورمقتدرومعتبرعلما‏ئےکرام کےفتاوے نقل کردینازیادہ مناسب ہے ، تاکہ حجّت تمام ہو اورحق واضح ہوجائے :

سگریٹ نوشی کا حکم

سوال : سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن بازرحمه الله ( سابق مفتى عام مملكت سعودى عرب ) سےچیلم پینے سےمتعلق سوال کیاگیا :
جواب : چیلم اورسگریٹ بہت زیادہ ضرررساں ہونے کی وجہ سے اپنی تمام قسموں کےساتھـ حرام ہےجسے جانکاراطباّءنےواضح کردیاہے اوراللہ تعالی نےمسلمانوں پران کےلئےنقصان دہ چیزوں کوحرام قرار دیا ہے 
سوال : دائمی کمیٹی برائے فتوی سے سوال کیا گیا :کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبّہ میں سگریٹ نوشی کی حرمت کا ثبوت ملتاہے ؟
جواب : خاص اس نام (بیڑی، سگریٹ اورتمباکو وغیرہ ) سےکوئی نص واردنہیں ہے ، لیکن چونکہ یہ خبائث میں سےہے اس لئے اللہ تعالی کے فرمان{وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ}کی عمومیت میں داخل ہے،نیز نقصان دہ ہونےکی وجہ سےحدیث رسولصلی اللہ علیہ وسلم:"لاضرر ولاضرار" " نہ نقصان پہونچائےاور نہ ہی بدلے میں نقصان پہونچایا جائے " میں داخل ہے، اسی طرح خبیث اور ضرررساں چیزوں میں مال کوخرچ کرناحرام ہے، کیونکہ یہ تبذیر ہے جو اللہ تعالی کے فرمان : {إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُوراً ( الإسراء 26ـ 27 ) کی عمومیت میں داخل ہے، نیزیہ مال کا ضائع کرناہے جس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےمنع فرمایا ہے . وبالله التوفيق , وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم .
سوال : سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن بازرحمه الله سےسوال کیا گیا کہ : سگریٹ نوشی کا کیاحکم ہے ؟
جواب : خبیث اور بہت سارے نقصانات پرمشتمل ہونے کی وجہ سے سگریٹ نوشی حرام ہے، جبکہ اللہ تبارک وتعالی نےاپنےبندوں کے لئے خوردونوش وغیرہ میں پاک اشیاءکوحلال کیاہےاورخبائث کوحرام قراردیا ہے،ارشادفرماتاہے:{يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ}( المائدة 4 )((اے محمد " صلی اللہ عليہ وسلم")يہ لوگ آپ سے دريافت کرتےہيں کہ کيا کچھ ان کےلئےحلال ہے؟ توآپ کہہ دیجئےکہ تمام پاک چیزیں تمہارے لئے حلال کی گئی ہيں ) ۔
اورسورہ اعراف میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتاہے : {يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ }(الأعراف 157) ((محمد صلی اللہ عليہ وسلم) انہیں بھلائی کاحکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اوران کے لئےپاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتے ہيں )
اورسگریٹ اپنی تمام قسموں کےساتھ پاکیزہ چیزوں میں سےنہیں ہے بلکہ گندی چیزوں میں سےہے ، اسی طرح تمام نشہ آورچیزیں بھی خبائث(گندی چیزوں ) میں سےہیں ، لہذا شراب کی طرح سگریٹ کا پینا ، اس کابیچنا اور اس میں تجارت لگانا حرام ہے ۔
سگریٹ نوش اوراس کی تجارت کرنےوالےپرواجب ہےکہ وہ جلد سے جلدتوبہ کرے،اوراللہ کی طرف رجوع کرے،جو کرچکا اس پر شرمسارہو اورپھردوبارہ نہ کرنےکا عزم کرے اور جو سچّے دل سے توبہ کرتاہے اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرلیتاہے، جیساکہ ارشادفرماتاہے : {وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعاً أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}(النور31 )( اےمسلمانو! تم سب کےسب اللہ کےجناب میں توبہ کروتاکہ تم نجات پاؤ ) نیز ارشاد فرماتاہے :{وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً ثُمَّ اهْتَدَى} (طه 82) (جو توبہ کریں ، ایمان لائیں ، نیک عمل کریں اورراہِ راست پررہیں میں انہیں بخش دینے والا ہوں ) والله ولى التوفيق .
سوال : علاّمہ محمد بن صالح بن العثیمین (سابق ممبر ھیئة کبارعلماء) سےسوال کیاگیا : سگریٹ اورچیلم کے حکم کا بیان دلائل سے کریں !
جواب : سگریٹ اورچیلم پیناحرام ہے، دلیل اللہ تعالی کا فرمان :{وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً} (النساء 29 ) ( اپنے آپ کوقتل نہ کرو یقینا اللہ تعالی تم پرنہایت مہربان ہے )اور{وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} (البقرة 195) ( اپنےآپ کوہلاکت ميں مت ڈالو ) ہے،اورطب میں ان اشیاءکےاستعمال کامضرہوناثابت ہےاور جوضرر رساں ہے وہ حرام ہے ، اوردوسری دلیل اللہ تعالی کایہ فرمان ہے : {وَلاَ تُؤْتُواْ السُّفَهَاء أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ قِيَاماً}( النساء 5 )( بےعقل لوگوں کو اپنا مال نہ دیدو جس مال کواللہ تعالی نے تمہاری گزران کے قائم رکھنےکاذریعہ بنایاہے )
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے بےوقوفوں اور کم عقلوں کو مال دینے سے منع فرمایا ہے، کیونکہ وہ اس میں تبذیرکریں گے اوراسےضائع کردیں گے اوراس میں کوئی شک نہیں کہ مال کوسگریٹ اورچیلم کی خریداری میں خرچ کرنااس میں تبذیر کرنااوراسےضائع کرناہے ، لہذا مال کو ضائع کرنا اس آیت کریمہ اورسنت رسولصلی اللہ علیہ وسلم کےمطابق حرام ہے، کیونکہ آپ نے مال کوضائع کرنےسےمنع فرمایاہے، اوران اشیاء کی خریداری میں مال کاخرچ کرنا اسےضائع کرناہی ہے ، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" لاضرر ولاضرار"یعنی" نہ نقصان اٹھایاجائےاورنہ ہی بدلے میں نقصان پہونچایا جائے " اوران اشیاء کا استعمال موجب ضررو نقصان ہے،کیونکہ ان کےاستعمال سےانسان انہیں کاہوکررہ جاتاہے اورجب یہ چیزیں نہیں ملتی ہیں تو اس کادل ملول ہوتاہے اوردنیا اس پر تنگ ہوجاتی ہے۔۔۔ ۔
سوال : علاّمہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین سے سگریٹ نوشی اور چیلم بازی وغیرہ سے متعلق استفسارکیا گیا تو آپ کاجواب تھا :
جواب : اس میں کو‏ئی شک نہیں کہ سگریٹ،حقہ، ڈرگس اوراس قسم کی دیگرچیزیں حرام ہیں کیونکہ یہ خبیث (گندی چیزیں)ہیں اوراللہ تعالی کا ارشادہے:{وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ} ( الأعراف 157 )((محمدصلی اللہ عليہ وسلم)انکے لئےپاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتےہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتے ہيں)نیزیہ چیزیں صحت کےلئےنقصان دہ اورخطرناک بیماریوں کاسبب ہیں،جوموت یااسباب موت کا ذریعہ بنتی ہیں، اوراللہ تعالی کا ارشادہے :{وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ}( النساء 29) ( اپنے آپ کوقتل نہ کرو) اور : {وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} (البقرة 195) (اپنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو) نیز یہ اسراف اورمحترم مال کو ضائع کرنا ہے اوراسراف کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں ۔
جولوگ اس بری عادت کے شکارہیں انہیں میری نصیحت ہےکہ وہ اس عادت کو ترک کرکے فورًا توبہ کریں اور عزم کریں کہ پھر دوبارہ انہیں استعمال نہیں کریں گے اوراس کےچھوڑنے کے لئے اللہ سے توفیق و مدد طلب کریں اور صرف تھوڑے دنوں تک صبر کریں تاکہ یہ عادت چھوٹ جائےاوراسکی تکلیف سےاللہ تعالی انہیں شفایابی عطا کرےکیونکہ وہی شفا دینے والا ہے  سوال : دائمی کمیٹی برائے فتوی سے سوال کیاگیا : سگریٹ اورحقہ کاکیا حکم ہے؟ یہ حرام ہیں یا مکروہ ؟ کتاب وسنّت سے دلیل دیں !
جواب : سگریٹ اورحقہ وغیرہ کاپیناضرررساں ہونےکی وجہ سےحرام ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلمنےفرمايا : " لاضررولا ضرار " " نہ نقصان اٹھایا جائے اور نہ ہی بدلے میں نقصان پہونچایا جائے "
نیز یہ خبائث ( گندی چیزوں ) میں سے ہیں ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے : {وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ } (الأعراف 157) (( محمد صلی اللہ عليہ وسلم ) ان کے لئے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتےہيں ) اورگندی چیزوں کے لئےمال کا خرچ کرنا اسراف ہےجس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے : {وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ } (الأنعام 141 والأعراف31 ) (اسراف مت کرو کیونکہ اللہ تعالی اسراف کوپسند نہیں فرماتاہے )
اور جب شیطان انسان کو بہکاتاہےاوروہ انہیں پی لیتاہے تو وہ ایک برا کام کربیٹھتاہے جس سے اس پر توبہ اور استغفار واجب ہوجاتاہےکہ شاید اللہ تعالی اسے معاف کرکے اس کی توبہ قبول کرلے  ۔
سوال : دائمی کمیٹی برائے فتوی سے سوال کیاگیا : نسوار لینا حلال ہے یا حرام ؟
جواب : نسوارلینا(ناکوں کےذریعہ تمباکوکااستعمال )اس کاپینا اورچبانا جائزنہیں ہے،کیونکہ پینے،چبانےاورسونگھنےہراعتبارسےاسکاضرررساں ہونا ثابت ہےاورہر وہ چیزجس کا ضررزیادہ ہویانفع ونقصان برابرہو حرام ہے ۔
سوال : دائمی کمیٹی برائے فتوی سےسوال کیاگیا :
ڈرگس کاکیاحکم ہے ؟ رمضان میں اس کے استعمال کا کیاحکم ہے ؟ کیا اس کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ؟
جواب : ڈرگس خبیث مادہ (گندی اور بری چیز) ہےکیونکہ یہ حرام اور گندی چیزوں سےمرکّب ہےاورروزہ دارکا اس کا استعمال کرنا گناہ کے ساتھـ ساتھـ دیگرروزہ توڑنےوالی چیزوں کی طرح روزہ توڑدیتاہے  ۔
سوال : شیخ عبد اللہ بن جبرین سےسوال کیاگیا :
بعض نوجوانوں کواگر آپ سگریٹ نوشی کے متعلق نصیحت کریں گے تو وہ کہتےہیں کہ سگریٹ حرام نہیں مکروہ ہے، اس کے متعلق آپ کی کیانصیحت ہے ؟
جواب : اس میں کوئی شک نہیں کہ سگریٹ خبیث ہے طیبات میں سے نہیں،جب کہ اللہ تعالی نےصرف پاک چیزوں کوہی حلال کیاہے، ارشاد فرماتا ہے : {كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ } (البقرة 172) (جو کچھـمیں نےتم کو دی ہےان میں سےپاک چیزیں کھاؤ)اورفرماتاہے: {كُلُوامِنَ الطَّيِّبَاتِ}(المؤمنون51)(پاک چیزوں میں سےکھاؤ)اورفرماتاہے :{وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ} (الأعراف 157) ((محمدصلی اللہ عليہ وسلم) ان کے لئے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتےہیں) چنانچہ سگریٹ بدبودار اوربراعمل ہے ، اورمعتبر ڈاکٹروں نے یہ ثابت کردیاہےکہ وہ خبیث ہے، اورجسم وصحت کے لئے نقصان دہ ہے،اورکینسراورپھیپھڑہ کی خرابی اور دمہ اوردیگر بیماریوں کا سبب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔