بدھ، 12 اکتوبر، 2011

سگریٹ اور تمباکو میں موجود بعض خطرناک جراثیم اور مادّے

*- Arsenic - چوہوں کا زہرہے، یہ زہرسفیدچیونٹی میں بھی پایاجاتاہے ،اس مادےکی زیادہ مقدار انسان کوفورًا ہلاک کرڈالتی ہے، اور اگر اس کی تھوڑی مقدار لی جائے تو یہ موت سے دھیرے دھیرے قریب کردیتی ہے یا بہت ساری بیماریوں کو جنم دیتی ہے.
*- HydrogenCyanide - نہایت ہی زہریلی گیس ۔
*- Formaldehyde - ایک خطرناک زہریلا مادّہ جوکینسرکاسبب بنتاہے،اس مادّےکااستعمال مُردہ جسم کےلیپ کےلئےہوتا ہے ۔
*- Ammonia Bromide - لیٹرن کی صفائی میں استعمال ہوتاہے ۔
*- Acetone - ایک خوشبودارمادہ جس کااستعمال سیّال کی شکل میں ناخن پالش کو ختم کرنے کے لئے ہوتاہے ۔
*- Benzene - پٹرولیم کا مادہ جس کااستعمال بطورسیّال کیمیاوی میکینیکی میں ہوتا ہے ، یہ بلڈ کینسر Blood Cancer کے معروف اسباب میں سے ایک ہے ۔
*- Carbon  Monoxid - بغیررنگ وبوکی ایک مہلک گیس ہے ۔
*- Methanol - میزائل وراکٹ کےایندھن میں پایاجاتاہے ۔
*- Polonium -  ایک چمکدارآتشی مادّہ جوحرارت و الکٹرک کے ابلاغ میں کام آتا ہے ۔
*- Phenol - جراثیم کے ازالے کےلیےاستعمال کیاجاتاہے ۔
*- Tar - ایک ایسامادہ جو پھیپھڑوں میں داخل ہو کرکثیر تعدادمیں غیرطبعی خلیات کاسبب بنتاہےجس سے پھیپھڑوں کاکینسر ہوتا ہے ۔
*- Nicotine - کیڑاماردوا‎سگریٹ نوش کوزیادہ تراسی مادے کاشکار ہونا پڑتاہے ، یہ ایک نہایت ہی خطرناک مادہ اور قاتل زہرہے،اس کےچند قطرے  (500 ملیگرام ) آدمی کو ہلاک کرنے کے لیےکافی ہیں ۔
*- Acetic acid - اس کااستعمال بالوں کےخضاب کے بطور ہوتاہے ۔
*- Beutene - اس کا دوسرا نام Butylene ہے ، یہ ایک بے رنگ گیس ہے جو خام تیل میں پائی جاتی ہے ۔
*- D.D.T - کیڑا مار دوا کی شکل میں استعمال ہوتا ہے ، نہایت ہی خطرناک زہریلا مادہ ہے ،جو Lancet کی تحقیق کےمطابق  کینسر خاص طور سے سینے کے کینسر( Breast cancer ) کاسبب بنتا ہے ۔
*- Polycyclic Aromatic Hydrocarbons - سگریٹ کے دھوئیں میں کثرت سے پایا جاتا ہے ، جو بعض کیمیاوی تعمّلات کے ذریعہ ٹیومر کا سبب بنتا ہے ، جس سے کینسر جیسا موذی مرض جنم لیتا ہے ۔

           ***********************

نتائج البحث

اسموکنگ پرعلمائےدین،محقّقین اوراطباّء کی تحقیقات سےجونتائج سامنےآتےہیں ان کاخلاصہ برائےنصیحت مندرجہ ذیل ہے :

@ اسموکنگ ایک بدبودارگندی چیز ہے ۔
@ اسموکنگ اللہ تعالی کی معصیت ہے،جوسزااورعذاب کاسبب ہے۔
@ اللہ تعالی اسموک (Smoke) ، اسموکنگ اوراسموکنگ کرنے والے کوناپسندکرتا ہے۔
@ اس سے فرشتوں خاص طورسےکرامًا کاتبین کوتکلیف پہنچتی ہے ۔
@ مسلمانوں کوجواسموکنگ نہیں کرتےانہیں بھی تکلیف پہنچتی ہے ۔
@ صاف ومفید ہوا کوخراب کرتی ہے ۔
@ اسموکنگ Smoking  تبذیرہے، اور اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : {وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيرا ً} (الإسراء 26) .
@ اسموکنگ اسراف ہے ، اور اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :{وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ} ( الأنعام 141) .
@ معصیت و برائی پرایک دوسرےکاتعاون کرناہے،کیونکہ اسموکنگ کرنے والےاس پرایک دوسرےکاتعاون کرتےہیں، اورآپس میں لین دین کرتے ہیں ۔
@ مسلمانوں کے خلاف، دشمنوں کی مددکرناہے ، کیونکہ اس کی ابتدا یورپ سے ہوئی ہے ، اور اس کے زیادہ تر منافع انہی کو پہونچتے ہیں خاص طورسےاسرائیل کو ۔
@ وقت کا بلافائدہ ، بلکہ نقصان دہ چیزوں میں صرف کرنا ہے ۔
@ اس کے اندر کافروں سےمشابہت ہے ، کیونکہ اس کی ابتداء انہیں سےہوئی ہے ۔
@ اس سے مروءت ختم ہو جاتی ہے ۔
@ صاف ستھری جگہ کو گندہ کرنےکاسبب ہے، اکثرعوامی جگہوں پرپان کے پیک کی بدصورت شکلیں نظرآتی ہیں ۔
@ یہ کم عقلی کی دلیل ہے،کیونکہ عقلمندآدمی ایسی چیز کااستعمال کر ہی نہیں سکتا جس کے اندر اس کے لئے سراسرنقصان ہو ۔
@ یہ آدمی کو سماج ومعاشرے میں خاص طورسےاپنے بال بچوں کے لئے ایک براآئیڈیل بناتاہے ، کیونکہ اکثردیکھنے میں آتاہے کہ وہ اس میں اس کی اقتداء کرنے لگتے ہیں ۔
@ عبادات اورنیکی کے کاموں کو ایک بوجھ بنادیتی ہے ۔
@ علم وذکر کی مجلسوں سے دورکردیتی ہے ۔
@ روزہ رکھنا مشکل کردیتی ہے ، کیونکہ دن بھر کےلئے اسے چھوڑنا پڑتاہے اورافطارکے وقت تمباکونوش کی جوحالت ہوتی ہےاس کی بناپر وہ ٹھیک سےافطاربھی نہیں کرسکتاجوکہ ایک عبادت ہے ۔
@ بروں کی صحبت پرابھارتی ہے ۔
@ اس کا استعمال کرنے والا کھلی معصیت کا ارتکاب کرتاہے ۔
@ اس کی تجارت حرام ہے ۔
@ یہ موت کاہرکارہ ہے ،کیونکہ اس سے ہونےوالی اموات کا تناسب دوسری وجہوں سےہونےوالی اموات سےکہیں زیادہ ہے ۔
@ خطرناک بیماری ۔T. B  ٹی بی کابنیادی سبب ہے ۔
@ پھیپھڑے کا کینسرعام طورسےاسی سےہوتاہے ۔
@ منہ ، گلے، ہونٹ، زبان، مثانہ اورگردےکے کینسر اکثر اسی سے ہوتےہیں ۔
@ اس سےگنجےپن کاخطرہ بڑھ جاتاہے ۔
@ یہ فالج کاسبب بنتی ہے ۔
@ اس کادھواں اس بری لت میں نہ پڑنے والوں کوبھی کینسراور دیگر خطرناک بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے ۔
@ اعصابی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ۔
@ جنین پراس کا برا اثرپڑتاہے ، اور اسے موت کے دہانےتک پہنچا دیتی ہے ۔
@ بھوک مٹا دیتی ہےجس کی وجہ سےجسم کو بنیادی غذائیں اور وٹامنس نہیں مل پاتے ۔
@ جدید طبی تحقیق کےمطابق سرمیں مسلسل دردکی ایک اہم وجہ سگریٹ نوشی بھی ہوسکتی ہے ۔
@ عمومی کمزوری کو بڑھاوہ دیتی ہے ۔
@ احساس محرومی کوبڑھاوہ دیتی ہے ۔
@ دماغ کوکمزورکردیتی ہے،اورذہنی نشاط میں کمی لادیتی ہے،جسکا عادی اس کےبغیرکوئی بھی ذہنی کام کرنےمیں دقت محسوس کرتاہے۔
@ سونگھنےاورچکھنےکےحواس کوکمزورکرڈالتی ہے ۔
@ اس کی زیادتی نگاہ کوکمزورکردیتی ہے ۔
@ دل کی دھڑکن میں اضافہ کردیتی ہے ۔
@ سینےکاجلن بڑھادیتی ہے ۔
@ خون کے دباؤ (Blood Pressure ) میں اضافہ کردیتی ہے ۔
@ جنسی قوت کوکمزورکرنےکا سبب ہے ۔
@ پیشاب کے اندر زہر ( Urine Poisoning ) پیدا کرتی ہے ۔
        ان کے علاوہ بھی بہت سارے نقصانات اور بھیانک بیماریاں ہیں ، اگر انہیں تفصیل کے ساتھـ ذکرکیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہوجائےگی ۔



پیر، 10 اکتوبر، 2011

تمباکونوش کی عدالت

سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا : اللہ تعالی کے نزدیک تمباکونوش کی کیا سزا ہے ؟ جواب : تمباکونوش حرام چیز کا استعمال کرنے والاہےکیونکہ تمباکو حرام ہےجس کی دلیلیں گزرچکی ہیں،اس بنیادپرتمباکونوش جب یہ جان گیا کہ تمباکوحرام ہےتووہ صغیرہ گناہ پراصرارکرنےوالاہوااورصغیرہ گناہ پر اصرارکرنا اسے کبیرہ بنا دیتا ہے ، اس اعتبارسے وہ ( فاسق ) غیرعادل اوربلااعتبارہواکیونکہ فقہ حنبلی کےمطابق صغیرہ گناہوں پراصرارکرنے والا فاسق ہوتاہےجس کا کوئی بھی کام یاقول ان چیزوں میں جن میں عدالت شرط ہے غیرمعتبرہے ۔
اس لئےآدمی پرواجب ہےکہ وہ اللہ تعالی سےڈرےاوردولت وجسم اور دین کےلئےنقصان دہ چیزوں سے بچے (فتاوی وتوجیھات : ص 91 ) ۔
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیاگیا : کوئی کہتاہےکہ سگریٹ نوش مومن نہیں ہے، نہ جنّت میں جائیگااورنہ ہی اس کی گواہی قبول کی جائےگی اس سلسلے میں کیاحکم ہے ؟
جواب : سگریٹ نوشی گناہوں میں سےایک گناہ ہےاورجب کوئی شخص معصیت پرمرتاہےتووہ اللہ کی مشیئت میں ہوتاہےاگرچاہےتواس کو عذاب دیگااورجہنّم میں ڈال دےگااوراگرچاہےتومعاف کرکے اسے جنّت میں داخل کردےگا اوردنیا میں اس کاحکم یہ ہےکہ وہ اپنے ایمان کی وجہ سے مومن توہے لیکن کبیرہ گناہ کی وجہ سے فاسق ہے، یہی اہل السنۃ والجماعۃ کا مسلک ہے (فتاوى اللجنة الدائمة : 22 /177 – 178) ۔

      وصلّى الله على خيرخلقه ونبيّه محمد و على آلــه وصحبه وسلّم .
             *****************************


مسجداوراس سےملحق کمروں میں سگریٹ نوشی کاحکم

سوال : سماحۃالشیخ ابن بازرحمہ اللہ سے مسجد سے ملحق کمروں میں سگریٹ نوشی سےمتعلق پوچھا گیا :
جواب : سگریٹ نوشی مسجد میں اورنہ ہی اس سےملحق کمروں میں جائز ہے،کیونکہ سگریٹ نوشی حرام ہےاورمسجدمیں تواورسخت حرام ہے،نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلمنےتولہسن اورپیازکھاکرمسجد میں جانے سےمنع فرمایا ہےتوپھروہاں سگریٹ نوشی کیسےجائزہوسکتی ہے؟ یہ معلوم ہےکہ لہسن اورپیاز مباح اورجائزچیزیں ہیں لیکن ان کی بو ناپسندیدہ ہےاسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےانہیں کھاکرمسجدمیں جانےسےمنع فرمایاہے تاآنکہ ان کی بوزائل ہوجائے،لہذاجب لہسن اورپیاز جیسی حلال چیزوں کوکھا کرمسجدمیں جاناممنوع ہےتوپھرسگریٹ اورتمباکوجوگندےاورضرر رساں ہیں کا استعمال کیسے مناسب ہوسکتا ہے؟۔۔( مجموع فتاوى ومقالات متنوعة : 6 / 162- 163 )

کیاتمباکونوشی سےروزہ ٹوٹ جاتاہے ؟

سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سےپوچھا گیا : تمباکواور سگریٹ نہ کھاناہے نہ پانی اورنہ ہی وہ پیٹ میں جاتاہے، تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ؟
جواب : سگریٹ کاپیناآپ کےلئےرمضان،غیررمضان،رات اوردن سب میں حرام ہےاس لئےاللہ سے ڈرئے اورسگریٹ چھوڑدیجئے اوراپنی صحت ، دانت ، دولت، اولاد اور اپنے اہل کے ساتھـ اپنےرہن سہن کی حفاظت کیجئے ، یہاں تک کہ اللہ تعالی آپ کوصحت وعافیت کی نعمت سےنوازدے ۔
سائل کایہ کہناکہ سگریٹ شراب (پینا) نہیں ہے ، تومیں کہتاہوں کہ : کیایہ نہیں کہاجاتاہےکہ: کیافلاں سگریٹ پی رہاہے؟ توجواب ہوتاہے : سگریٹ پی رہاہے اوربلاشک وشبہ ہرچیزکاپینااس کےحساب سےپینا ہے لیکن سگریٹ نقصان دہ اور حرام شراب ہے، سائل اوراس جیسے لوگوں کےلئےمیری نصیحت ہےکہ وہ اپنے نفس، مال ، اولاد اور اہل کےسلسلے میں اللہ سےڈریں کیونکہ سگریٹ نوشی سےان سب کونقصان پہنچتاہے ۔ اللہ سےمیری ان کےاوردیگرمسلمان بھا‏ئیوں کےلئےان چیزوں سے عصمت وبچاؤ کی دعاء ہے ۔
اس سےواضح ہوجاتاہےکہ سگریٹ نوشی گناہ کےساتھ ساتھ روزہ توڑنے والی بھی ہے ( مجموع فتاوی ورسائل : 19 / 202 - 203) ۔
سوال : دا‏ئمی کمیٹی برائےفتوی سےڈرگس کے استعمال سےمتعلق پوچھا گیا : بعض لوگ کہتے ہیں کہ ڈرگس کےاستعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
جواب : ڈرگس کے استعمال سے گناہ کےساتھ دوسری روزہ توڑنے والی چیزوں کی طرح روزہ بھی ٹوٹ جاتا ہے (فتاوى اللجنة الدائمة : 22 /141 - 142) ۔

طلباءکےسامنےتمباکونوشی کاحکم

سوال : شیخ نصرفرید واصل ( مفتی الدیارالمصریہ ) سے سوال کیاگیا :
اس استادومدرّس کاشریعت میں کیاحکم ہےجوطلباء کے سامنے تمباکونوشی کرتاہے ؟
 جواب : معلّم و استاد"العلماءورثةالأنبياء"(علماء انبیاء کرام کے علمی وارث ہیں ) کےزمرےمیں آتاہے اورعلم کی اساس وبنیاد اللہ تبارک وتعالی سے تقوی ، اورظاہر و باطن میں اس سے خوف وڈرہے ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے :{وَاتَّقُواْ اللّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّهُ}( البقرة 282 ) ( اللہ سے ڈرو اوراللہ تمہیں تعلیم دے رہاہے )
استاداپنےشاگردوں اوربیٹوں کےلئےآئیڈیل ونمونہ ہوتاہے، اس لئے اس پرواجب ہےکہ وہ اپنےاردگردکےلوگوں کےلئےاچھاآئیڈیل اور لوگوں کےلئےاچھی مثال بنےاگروہ ایسابنتاہےتواللہ تعالی کی جانب سے اسےاجر وثواب ملےگا،اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایاہے : " من سنّ سنّةحسنة فله أجرهاوأجرمن عمل بها, ومن سنّ سنّة سيئة فعليه وزرها ووزر من عمل بهاإلى يوم القيامة "( مسلم : رقم : 2674 ) "جس نےکوئی اچھی سنت جاری کی اس کواس سنت کااوراس پرعمل کرنےوالےکااجرملےگااورجس نے کوئی براطریقہ رائج کیا اس کواس کاگناہ اورقیامت تک اس پرعمل کرنے والےکاگناہ ہوگا " اوروہ استادجوطلباءکےسامنے تمباکونوشی کرتاہےاس میں کوئی شک نہیں کہ وہ طلبہ کےلئےایک برا آئیڈیل اورخراب نمونہ ہے،جو ایک منکرکام اورگناہ کاارتکاب کرتاہے،جس پردنیااورآخرت میں سزا کامستحق ہےجو کہ طلباءمیں ایک ایسی غلط بنیادڈالتا ہے جسےکوئی بھی مذہب پسند نہیں کرتا،ایسااستادطلباءکوبری راہ دکھاتا ہےکہ وہ کیسےخود کواوردوسروں کو نقصان پہونچائیں اورکیسے دین کی مثالی تعلیمات جن کو اللہ تعالی نے{ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ }( الأنعام 141 ) ( اسراف مت کرواللہ تعالی اسراف کرنے والوں کوپسند نہیں فرماتا) اور{وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيراً إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُوراً}( الإسراء26ـ27)(اوراسراف اوربیجاخرچ سےبچوبیجا خرچ کرنےوالے شیطان کےبھائی ہيں ) اور{وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً}(النساء 29 ) ( اپنے آپ کوقتل نہ کرو يقينًا اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہے )اور {وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ}(البقرة 195) (اپنےآپ کوہلاکت ميں مت ڈالو ) جیسی آیات قرآنیہ کےاندربیان فرمادیاہے ، کی مخالفت کرتےہوئےاپنےمال میں اسراف وتبذیرکریں اوراپنےجسم وبدن کو تباہ و برباد کریں (فتوی نمبر :872 السوال الرابع ) ۔



کیا سگریٹ نوشی سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ؟

سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیا گیا : میں سگریٹ نوشی کرتاہوں اورجب مؤذن اذان دیتاہے تو مسجد چلا جاتا ہوں ، مجھےدوبارہ وضوء کرنا ہوگایا صرف کلّی کرنا ہی کافی ہے ؟ مجھے علم ہے کہ سگریٹ نوشی کئی ایک بیماریوں کا باعث ہے ! جواب : سگریث نوشی کرکے دوبارہ وضوء کرناواجب نہیں ہے، لیکن اس کےحق میں مشروع ہےکہ اسکی گندگی اورکریہہ بُوکواپنےمنہ سے زائل کرےاوراس کےساتھ ساتھ اس گندےکام سے اجتناب کرتے ہوئے اللہ تعالی کے ہاں توبہ کرے ( فتاوى اللجنة الدائمة ( 13/57 ) ۔

تمباکونوش کی مجالست


سوال : علاّمہ صالح بن فوزان الفوزان سے سوال کیا گیا : میرےکچھ تمباکونوش رشتےدار ہیں جن کے ساتھ میرا اٹھنا بیٹھنا ہے جبکہ وہ تمباکو استعمال کررہےہوتےہیں، میرا ان کےساتھـ بیٹھنےکا کیاحکم ہے ؟
جواب : تمباکو نوشی حرام ومنکرہےاس لئےکہ وہ خبیث ونقصان دہ ہےاس کےاستعمال کرنےوالےکونصیحت کرناواجب ہے ، اگران کے ساتھ نہ اٹھنےبیٹھنےمیں ان کےلئےپھٹکارہوتوان کےساتھ اٹھنابیٹھنا بند کردیا جائے‌ یہاں تک کہ وہ اسےترک کردیں .
کبھی آدمی کےلئےنافرمانوں کی مجلس سےدوری زیادہ بہترہوتی ہے مگر جب ان کےساتھ اٹھنابیٹھناان کووعظ ونصیحت کرنےکےلئےہوتو دونوں گروہوں کی مصلحت کودیکھتےہوئے یہ ماموربہ عمل ہے (المنتقى ( 2/ 264) ۔

حکومت کی جانب سےعائدکردہ پابندی کی مخالفت کاحکم

سوال : سماحۃ الشیخ ابن بازرحمہ اللہ سے پوچھا گیا : حکومت نےحکومتی اداروں میں تمباکو نوشی کی ممانعت سے متعلق ایک قانون پاس کیاہے جس پربعض لوگ عمل بھی کرتے ہیں اوراس قانون کولاگوکرنے کےخواہش مندبھی ہیں ،لیکن کچھ لوگ اسکی پاسداری نہیں کرتےتو کیا یہ لوگ امانت میں خیانت کے مرتکب ہوئے ؟
جواب : وہ لوگ جو قانون کی پاسداری نہیں کرتے وہ امانت میں خیانت کے مرتکب ہیں اوران لوگوں نےدو معصیت کاارتکاب کیا :اول :تمباکونوشی جوکہ ضرررساں ہونےاوربعض دفعہ نشہ پیداکرنے کی وجہ سےحرام ومنکرہے ۔
دوم : ولي الأمر(حکومت) کی نافرمانی جنہوں نے اس معصیت و گناہ کوترک کرنےکاقانون پاس کیاہے، اللہ تعالی کاارشادہے :{يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ} (النساء 59) ( اےایمان والو!اللہ کی فرمانبرداری کرواوررسول کی فرمانبرداری کرواور تم میں سےاختیاروالوں کی ) اوراللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" من أطاعنى فقد أطاع الله ومن عصانى فقد عصى الله و من أطاع الأمير فقد أطاعنى ومن عصى الأمير فقد عصانى "( أخرجه الإمام أحمد وغيره وصححه الألبانى فى صحيح الجامع رقم : 6044 ) " جس نے میری اطاعت کی اس نےاللہ کی اطاعت کی اورجس نےمیری نافرمانی کی اس نےاللہ کی نافرمانی کی اورجس نےامیرکی اطاعت کی اس نےمیری اطاعت کی اورجس نے امیر کی نافرمانی کی اس نےمیری نافرمانی کی "
یہاں پر امیرکی اطاعت سےمرادیہ ہےکہ معروف اوربھلائی کے کاموں میں اس کی اطاعت کی جائے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" إنما الطاعـة بالمعروف" " اطاعت و فرمانبرداری معروف اورنیکی کے کاموں میں ہی ہے "( فتاوی اسلامیہ ( 4/ 319 )



جمعرات، 6 اکتوبر، 2011

تمباکوفروش اورتمباکونوش کاتعاون

سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا : کچھ حضرات تمباکوخورکےپاس جاتےہیں اورانہیں تمباکوخریدنے کے لۓ پیسے دیتے ہیں اور کہتےہیں کہ ہم انہیں (تالیف قلب) کےلئے دعوت کی راہ میں دیتے ہیں تو کیا یہ درست ہے ؟ جواب : یہ صحیح نہیں ہے، مُنکَرپراقرار بھی مُنکَرہی ہوتاہے، ان کا تالیف قلب کےلئے تمباکو خریدنےکےلئے پیسے دینا صحیح نہیں ہے، تالیف قلب تواس کو نصیحت کرنااوراس کےلئےمعصیت کےنقصان کا بیان اور اس سے ڈراناہے، تمباکوہوخواہ دوسری چیزاور(تالیف قلب) اسےدینی کیسٹ، دینی رسالہ اور دینی کتاب وغیرہ دینا ہے ۔
خودمعصیت وگناہ کا ارتکاب کرکےاسکےلئےتمباکوخریدےیااس کوتمباکوخریدنے کےلئے پیسہ دےتو یہ قطعًاجائزنہیں ہے(لقاءالباب المفتوح ( رقم ( 19 ) ( ص 54 - 55 )۔
سوال : دا‏ئمی کمیٹی برائےفتوی سے سوال کیا گیا : میں اپنےوالد کا اکلوتا لڑکاہوں جومجھ سےتمباکو لانےکےلئےکہتے ہیں اوراگرمیں تمباکو نہ لاؤں تومجھ پہ ناراض ہوتے ہیں اوران کےدل میں میری طرف سے کدورت آجاتی ہے اورچونکہ مجھےعلم ہےکہ تمباکوحرام ہےاس لئےمیں ان کے لئے اسےلانا پسند نہیں کرتاہوں ، اس مسئلہ میں فتوی دیکر اجر کےمستحق بنیں !
جواب : تمباکوخبائث ( گندی چیزوں ) میں سے اورحرام ہےجس کا استعمال اللہ تعالی کی معصیت ہے اوراسے پینے والوں کودینا پینےکا وسیلہ ہے اوروسیلہ غایت وانجام کےحکم میں ہوتاہے، لہذاجب غایت حرام ہےتواس تک لےجانےوالا ذریعہ بھی حرام ہےاور والدین کی اطاعت اللہ کی اطاعت میں ہے اور اللہ کی معصیت میں ان کی اطاعت جائز نہیں ہے ، اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " لاطاعة لأحد فى معصية الله إنما الطاعة فى المعروف" (النسائى وغيره وصححه الألبانى فى صحيح الجامع الصغير رقم (7519 ) " اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت جائزنہیں ہے، اطاعت صرف معروف میں ہے" اوردوسری جگہ ارشاد فرمایا :" لاطاعة لمخلوق فى معصية الخالق "( أخرجه أحمدوالحاكم وصححه الألبانى فى صحيح الجامع (7519) " خالق کی معصیت میں کسی بھی مخلوق کی کوئی اطاعت جائز نہیں ہے" (فتاوى اللجنة الدائمة ( 22/186- 187)
سوال : شیخ نصرفرید واصل ( مفتی الدیارالمصریہ ) سے سوال کیا گیا : میڈیامیں مختلف قسم کےتدخین کے وسائل سے متعلق ایڈورٹائزنگ( Advertising ) جائز ہے یا ناجائز ؟
جواب : جیساکہ ہم نے پہلے ہی ذکرکردیاہےکہ تمباکونوشی حرام ہےاور میڈیا میں اس کی مختلف قسموں کی ایڈورٹائزنگ حرام کےقبیل سےہے اس لئےکہ یہ معصیت وگناہ پرتعاون کرناہےاورمعصیت وگناہ پر تعاون کرنا خود معصیت ہے (فتوی نمبر (872 ) السوال الثالث ) ۔
سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا : ان لوگوں کودکان کرایہ پردینےکاکیاحکم ہےجوتمباکو،گانےکےکیسٹس اورنامناسب ویڈیوز بیچتے ہیں اورسودی بینک چلاتے ہیں ؟
جواب : ان دکانوں کو ان لوگوں کوکرایہ پردینےکےحکم کاپتہ مندرجہ ذیل آیت سےچلتاہے، اللہ تعالی کاارشادہے:{وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ}( المائدہ 2 ) ( نیکی اورپرہیزگاری میں ایک دوسرےکاتعاون کرتےرہو اورگناہ اورظلم وزیادتی میں تعاون نہ کرو )
اس آیت کریمہ سے پتہ چلاکہ سوال میں ذکرکئےگئے مقاصدکےلئے دکان کرایہ پردینا حرام ہے ، کیونکہ ایسا کرنا گناہ اورسرکشی پرتعاون کرنا ہے۔( فتاوی اسلامیہ ( 4/521)
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیا گیا : میں ایک دینی امور کی محافظت کرنے والی مسلمان عورت ہوں لیکن میراشوہرچیلم پیتاہے اورمجھ سےاسےبھرنےکےلئے کہتاہے، اگرمیں ایساکرتی ہوں تو کیا مجھے گناہ ہوگا ؟
جواب : چیلم وحقہ پینا حرام ہے ، اگرآپ اسے اپنے شوہرکےلئےبھرتی ہیں توآپ گنہگارہونگی ، کیونکہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :{وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَان} (المائدہ 2) ( گناہ اورظلم وزیادتی پر تعاون نہ کرو )( فتاوى اللجنة الدائمة (22/146 - 147)
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سے سوال کیا گیا : میری ماں تمباکوپیتی ہیں اورمیں انہیں خرید کردیتاہوں، میں نےانہیں تمباکو نوشی پرنصیحت بھی کی ہے لیکن وہ اس پرناراض ہوجاتی ہیں، اس کا کیاحکم ہے ؟
جواب: تمباکونوشی حرام ہےاوراس کےپینےپرتعاون کرنا(خریدکردینا وغیرہ) حرام ہے (فتاوى اللجنة الدائمة ( 22/206 ) ۔

تمباکوکی کمائی سےصدقہ ، حج اور دیگراعمال خیر


سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیا گیا:کیاسگریٹ اورتمباکوکے منافع سےصدقہ، حج اورنیکی کےکام جائز ہیں ؟
جواب : جب کوئی آدمی صدقہ کرناچاہےیاحج کرنا چاہے یا نیکی کی راہوں میں خرچ کرناچاہے تو اسے پاک وطیب مال کا استعمال کرناچاہئے کیونکہ اللہ تعالی کاارشادہے :{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ  آمَنُواْ  أَنفِقُواْ مِن  طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ  وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَلاَ تَيَمَّمُواْ الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلاَّ أَن تُغْمِضُواْ فِيهِ} (البقرة267) ( اے ایمان والو ! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے  اورزمین میں سےتمہارے لئےہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سےخرچ کرو،ان میں سےبری چیزوں کےخرچ کرنےکاقصدنہ کرناجسےتم خودلینے والے نہیں ہو، ہاں اگرآنکھیں بندکرلو تو )
اور اللہ  کے  رسول  صلی اللہ عليہ وسلم  نے  ارشاد فرمايا  :" إن الله تعالى طيب لا يقبل إلاّّّ طيباً  " (مسلم : رقم  1015) " اللہ تعالی پاک ہے اورصرف پاک ہی کوقبول فرماتا ہے" (فتاوی اسلامیہ   :2 /369  و فتاوی اللجنة الدائمة :13/55)
سوال :  شیخ نصر فرید  واصل ( مفتی الدیارالمصریہ ) سے  سوال کیا گیا : کیا تمباکو کی کمائی سے حج اورنیکی کے تمام کام کئے جاسکتے ہیں ؟
جواب : تمباکو کی کمائی حرام کمائی ہے جس سے صدقہ  اورکسی بھی نیکی میں اسےخرچ کرنا درست نہیں ہےکیونکہ اللہ تعالی پاک ہےاورصرف پاک  ہی کو پسند کرتا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم  نےارشاد  فرمايا :
" وإن الله أمرالمؤمنين بماأمر به المرسلين , فقال تعالى  : { يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحاً} (المؤمنون 51)  وقال تعالى :{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ }(البقرة 172)   ثم ذكرالرجل أشعث أغبريمد يديه إلى السماء , يارب !يارب! ومطعمه حرام ومشربه حرام وملبسه حرام وغذى  بالحرام  فأنّى يستجاب له"( مسلم  : رقم  (1015)
" اس نے جن چیزوں  کاحکم  انبیاء  کرام ( عليھم السلام  ) کوديا انہیں چیزوں کاحکم مومنوں کوبھی ديا، فرمايا : ( اے  رسولو ! تم لوگ پاک چیزوں ميں سےکھاؤ اورنيک اعمال انجام دو ) اور(مومنوں کوحکم ديتے ہوئے) فرمايا : ( مومنو! جوکچھـ ميں نےتم کودياہےان میں سے پاک چیزیں  کھاؤ)
      پھرآپ صلی اللہ عليہ وسلم نےايسےآدمی کاذکرکياجولمبےسفرپرہوتاہے ، پراگندہ بال اورگردآلودہوتاہے، پھرآسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکردعاء کرتا ہے:يارب ! يارب ! جب کہ اس کاکھاناحرام ہے،پینا حرام ہے، پہننا حرام ہے اوراس کی پرورش حرام ميں ہوئی ہے تو پھر اس کی دعاء کہاں قبول کی جائے گی "
    اوراگر اس مال سے اس نے حج کافریضہ اداکیاہے توجس کی طرف سے حج کیاہےاس سےحج کافریضہ ساقط ہوجائیگالیکن اس کاکوئی ثواب اسے نہیں ملےگا کیونکہ اس نےحرام مال سےحج کیاہےجس کےاندر کوئی خیر اورثواب نہیں ہے ،ایک روایت میں ہے:" وإذا خرج الحاج بالنفقة الخبيثة فوضع  رجلة فى الغرز فنادى :  لبيك ! ناداه مناد من السماء : لالبيك ولاسعديك ,  زادك  حرام  و نفقتك  حرام  و حجّك  مردود عليك  " رواه الطبرانى (الطبرانى فى الأوسط (2/91 ) قال الهيثمى   :  وفيه سليمان بن داؤد اليمامى وهو ضعيف " ( اس میں  سلیمان بن داؤدالیمامی ضعیف راوی ہے  ) دیکھۓ : مجمع الزوائد (10 /292)"جب حج کرنےوالاخبیث (حرام)کمائی سےحج کےلۓنکلتاہےاور سوار ہونےکےلئےایک پاؤں رکھتاہے اور لبیک پکارتا ہے توآسمان  سےایک پکارنے والا پکارتاہےکہ تمہارا  لبیک اورسعدیک کہنا قبول نہیں ہوا  کیونکہتمہارازادسفراور خرچہ حرام ہےاورتمہارا حج تمہارےاوپرلوٹادیاگیا "( فتوی نمبر( 872 ) السوال الاوّل   )

سگریٹ بیچنےاورتمباکوسازکمپنی میں ملازمت کرنےکاحکم

سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے مندرجہ ذیل سوال پوچھا گیا : میں ایک مشقّت انگیزکام کرتا تھا جسےآگےجاری رکھنا میرے بَس میں نہیں تھا،اس لئے میں نےکم مشقّت والادوسراکام تلاش کرناشروع کردیا اورمجھےایک بیڑی سازکمپنی میں ملازمت کےسواکوئی دوسراکام نہیں ملا اورباوجودیکہ میں سگریٹ یااس قسم کی کوئی چیزاستعمال نہیں کرتاکئی مہینوں سےاس کمپنی میں کام کررہاہوں ، اب سوال یہ ہےکہ : اس کام کےبدلےجواجرت ملتی ہے وہ حرام ہےیاحلال؟ یہ جانتےہوئے کہ میں الحمدللہ اپنےکام میں مخلص ہوں ۔ جواب : آپ کےلئےاس سگریٹ بنانےوالی کمپنی میں کام کرناجائزنہیں ہے ،کیونکہ سگریٹ بنانا اوراس کی خریدوفروخت حرام ہے اوراس کمپنی میں کام کرناجو اسےبناتی ہوحرام شئی پرتعاون کرناہوا ، اوراللہ تعالی اپنی کتاب کےاندرارشادفرماتاہے :{وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ } (المائدہ 2) (نیکی اورپرہیز گاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتےرہواورگناہ اورظلم وزیادتی میں مدد نہ کرو ) ۔
لہذا اس کمپنی میں آپ کےلئے اپنی ملازمت جاری رکھنا حرام ہے ، اور جواجرت آپ کماتے ہیں وہ بھی حرام ہے ، آپ کے لئے ضروری ہےکہ آپ اللہ کےحضور توبہ کریں اوراس کمپنی میں کام کرناچھوڑدیں، تھوڑی سی حلال کمائی ڈھیروں حرام کمائی سےبہترہے ، اس لئے کہ آدمی کی حرام کمائی کےاندراللہ تعالی برکت نہیں عطافرماتااوراگرصدقہ کرتاہے تواس کاصدقہ قبول نہیں فرماتاہےاوراگراسےچھوڑکرمرجاتاہے تو اسے اس کاخمیازہ بھگتناپڑیگاجبکہ اس کےورثاء مفت کی دولت پائیں گے اور جان لیجئےکہ اللہ کےرسول صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرماياہے : " إن الله تعالى طيب لايقبل إلاّطيباً, وإن الله أمرالمؤمنين بماأمربه المرسلين فقال تعالى :{ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَ اعْمَلُوا صَالِحاً إنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ}(المؤمنون 51) وقال جل و علا:{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُواْ لِلّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ }(البقرة 172) وذكر الرجل أشعث أغبريمديديه إلى السماء , يارب! يارب! ومطعمه حرام ومشربه حرام وملبسه حرام وغذى بالحرام فأنى يستجاب لذلك " (مسلم رقم :1015) " اللہ تعالی پاک ہےاور صرف پاک ہی کوپسند کرتاہے،اس نےجن چیزوں کاحکم انبیاء کرام (عليھم السلام ) کودياہے انہيں چیزوں کاحکم مومنوں کوبھی دياہے، فرماياہے : ( اےرسولو! تم لوگ پاک چیزوں ميں سےکھاؤاورنیک اعمال انجام دو( کیونکہ) جوتم کرتےہواس سےمیں بہت زیادہ باخبرہوں) اور (مومنوں کو حکم ديتے ہوئے) فرماياہے :( مومنو! جوکچھـ ميں نےتم کودياہےان میں سے پاک چیزیں کھاؤاوراللہ کاشکریہ ادا کرواگرتم صحیح معنوں میں اس کی عبادت کرتےہو)پھرآپ صلی اللہ عليہ وسلمنےايسےآدمی کاذکرکياجولمبےسفرپرہوتاہے پراگندہ بال اورگردآلودہوتاہےپھرآسمان کی طرف ہاتھـ اٹھاکر دعاءکرتاہے : يارب ! يارب ! جب کہ اس کاکھاناحرام ہے، پینا حرام ہے، پہنناحرام ہےاور اس کی پرورش حرام ميں ہوئی ہے توپھراس کی دعاء کہاں قبول کی جائے گی" دعاء کی قبولیت کےاسباب موجود ہوتےہوئے بھی اللہ کےرسولصلی اللہ علیہ وسلم نےاس آدمی کی دعاء کی قبولیت کوبعید بتایاہے ، کیونکہ اس کاکھانا ، پینا اور پہننا وغیرہ حرام ہے، جب اللہ تعالی دعاء کی قبولیت کےاسباب پائےجانےکے باوجود حرام کاموں کے ارتکاب کی وجہ سےاس دعاءکرنے والے کی دعاء قبول نہیں کرتاہےتو آدمی کوحرام خوری سےبچنا چاہئے،اللہ تعالی فرماتاہے :{وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجاً وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ }( الطلاق 2-3)(جواللہ سے ڈرتاہے تووہ اس کےلئےکشادگی پیدا کردیتاہےاوراسےایسی جگہ سے روزی دیتا ہےجس کااسےگمان بھی نہ ہو ) {وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْراً} (الطلاق 4) (اورجوشخص اللہ تعالی سے ڈریگا اللہ اس کے (ہر) کام میں آسانی کردیگا ) ۔
لہذا اےمیرے بھائی! آپ کو میری نصیحت ہےکہ آپ اس کمپنی سے نکل کرحلال روزی کی تلاش کیجئے تاکہ اللہ آپ کو اس میں برکت عطافرمائے (فتاوی اسلامیہ:4/310-311)
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےپوچھا گیا : میرا بھائی سگریٹ بیچتا ہےاورمجھےعلم ہےکہ سگریٹ کی خریدوفروخت اوراس کاپینا حرام ہے لیکن جب میں نےاس سےپوچھا تواس نےکہاکہ مجھے پیسوں کی سخت ضرورت ہے اور میں اس تجارت کو پھیلانا بھی نہیں چاہتا یعنی میرےپاس دولت ہوجائیگی تو میں دوسری تجارت کرلوں گا، توکیا اس حالت میں سگریٹ بیچناجائزہے؟
جواب : سگریٹ کابیچنا اس کےنقصان ،گندہ ہونےاورفردومعاشرہ پر اس کے بُرےنتائج منتج ہونےکی بےشماردلیلوں کے پیش نظرمطلقًاحرام ہےاورآپکےبھائی نےجوپیسوں کی ضرورت کاتذکرہ کیاہےتوان کےلئے اس سےحرام کے اندرتجارت کرناجائز نہیں ہوجائےگاکیونکہ حلال کے اندرحرام سےبےنیازی ہے ( یعنی حلال کام کرنےسےکبھی بھی حرام کی ضرورت نہیں پڑتی ) ، اللہ تعالی فرماتاہے : {وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجاًوَ يَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ}( الطلاق 2-3) (جواللہ سے ڈرتا ہےتووہ اس کےلئےکشادگی کردیتاہےاوراسےایسی جگہ سےروزی دیتا ہےجس کااسے گمان بھی نہیں ہوتاہے ) (فتوی نمبر : 18441 ( تاريخ 25/12/1416 هـ )
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیاگیا :میرےوالد تیس سال سےایک سگریٹ اور تمباکو بنانے والی کمپنی میں کام کرتے ہیں اوراپنی اس کمائی میں سےمجھےکھلاتےہیں،توکیا میرےلئے اورمیرےبال بچوں کےلئےاس کاکھانا حلال ہے؟ اوراس معاملے کاحل کیاہے ؟
جواب : جو کچھ گزرچکا اللہ تعالی اسےمعاف کرےگاآئندہ آپ اپنی اور دوسروں کی حلال وپاک کمائی کھانےکی کوشش کیجئےاوراپنےوالد صاحب کوخیرکی دعوت دیجئےاورحلال چیزوں کی کمائی پرابھاریئےاوران کےساتھ حسن سلوک کیجئے ، شاید اللہ انہیں صحیح راستے کی ہدایت دے (فتاوی اللجنة الدائمة : 22/ 242)
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سے سوال کیاگیا : میں ایک تاجرآدمی ہوں اوراپنی تجارت کے ضمن میں سگریٹ وغیرہ بھی بیچتاہوں ، تو کیا یہ میرےلئے جائزہے جبکہ میں خود انہیں نہیں پیتا ؟
جواب :سگریٹ ضرررساں اورگندی چیزہےجس کاپینااوربیچناجائز نہیں ہے،اس لئےکہ اللہ تعالی نےجب کسی چیزکوحرام قراردیاہےتواس کی قیمت کو بھی حرام قراردیاہے ، آپکےلیےضروری ہےکہ سگریٹ بیچنے سےتوبہ کیجئےاورصرف مباح وحلال چیزیں ہی بیچئے، اس کےاندرخیرو برکت ہے اورجو اللہ کے لئے کوئی چیزچھوڑدیتاہے تو وہ اسے اس سے بہترعطا کرتاہے۔۔۔۔ (فتاوی اللجنة الدائمة : 13 /63-64)
سوال : شیخ نصرفرید واصل ( مصرکے معروف مفتی ) سے مندرجہ ذیل سوال پوچھا گیا :جب سگریٹ نوشی پرحرمت کاحکم صادرہوگیاتواس کےتاجر،بنانے والے اوربیچنےوالےکاعمل حلال ہے یاحرام ؟ اورجو منافع انہیں حاصل ہوتے ہیں وہ حلال ہیں یاحرام ؟
جواب : یہ امرشرعًاثابت شدہ ہےکہ اللہ تعالی نےانسان کوروئے زمین پراپناخلیفہ بناکربھیجاہےتاکہ وہ اسےآبادرکھےاوراسکےاندرسےمال و دولت اورخیرکی چیزیں حاصل کرے ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے :{وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً}(البقرة 30)( اورجب آپ کے رب نےفرشتوں سےکہاکہ میں زمین میں اپناخلیفہ بناناچاہتا ہوں )
انسان کواللہ تعالی نے روئے زمین پراپناخلیفہ بناکراسے تمام مخلوق پربرتری دی ، ارشاد فرماتاہے :{ وَ لَقَدْ كَرَّمْنَابَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ و َالْبَحْرِ وَ رَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَ فَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلاً} (الإسراء70) (یقینا ہم نےاولادآدم کو بڑی عزت دی اورانہیں خشکی اورتری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں کی روزیاں دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی) اورانسان کو اللہ تعالی نےیہ فضیلت عقل کےذریعہ دی ہےجس سےکہ وہ معبودحقیقی کی عبادت بجالاتاہےجواس روئےزمین پراس کےوجودکاسب سےبڑا مقصد وغایت ہے،اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :{وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ} ( الذاريات 56 - 58) ( میں نےجنات اورانسانوں کومحض اسی لیے پیداکیاہےکہ وہ صرف میری عبادت کریں، نہ میں ان سےروزی چاہتا ہوں نہ میری یہ چاہت ہےکہ یہ مجھے کھلائیں ، اللہ تو خود ہی سب کاروزی رساں توانائی والا اورزورآورہے )
اللہ تعالی نےانسان کوجوتکریم وعزت عطاکی ہےاسکےبہت سارے مظاہرہیں جن میں سے ایک یہ ہےکہ اس نےانسان کوحکم دیا ہےکہ وہ اپنےاوردوسروں کےجسم وجان کی حفاظت کرے،اس کےلئے یہ جائزنہیں ہےکہ وہ اپنی اور دوسروں کی زندگی کسی بھی ‍ قسم کی تباہی وہلاکت کی نظرکرے، اسی لئے اس نےارشادفرمایا :{وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوَاْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}(البقرة195) (اپنےآپکوہلاکت ميں مت ڈالو اور احسان کرو کیوں کہ اللہ تعالی احسان کرنے والوں کو پسند فرماتاہے)اسکےاندراس بات کی تاکیدہےکہ شریعت اسلامیہ کےمقاصد اوراس کی ضرورتیں پانچ ہیں : دین کی حفاظت ، نفس کی حفاظت ، نسل کی حفاظت،عقل کی حفاظت اورمال کی حفاظت، اورجب یہ مقاصد مفقود ہوں گےتومفاسداورخرابیاں درآئیں گی جن سےدوری لازم ہے،اس لئےکہ انسان اللہ وحدہ لاشریک کی ملکیت اوراس کی کاریگری کا مظہرہے اورکسی بھی فردبشرکےلئےاس وجودمیں ایساتصرّف جواسکےلئےضرر رساں اور اس کی تباہی وہلاکت کاسبب بنےجائز نہیں ہے ۔
شریعت اسلامیہ نےانسان کو اپنی یا دوسرے کی ذات یاجسم کےکسی بھی حصےّ کونقصان وضررپہنچانےکوحرام قرار دیاہےاورجس نے اس کا ارتکاب کیا اسےجہنم میں ہمیشہ رہنے کی دھمکی دی ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا :" من قتل نفسه بحديدة فحديدته فى يده يتوجأبها فى بطنه فى نارجهنّم خالداًمخلداًفيها أبداً "( مسلم , الإيمان : 175 / 109 )"جس نے دھاردار آلہ سےخود کوہلاک کيا تو اس کا آلہ جنّمی ميں اس کے ہاتھـ ميں ہوگا اوروہ ہمیشہ اس سے اپنےپیٹ ميں گھونپتا رہيگا "جیساکہ اس نے ہران وسائل کواختیارکرنےکاحکم دیاہےجواس کی ذات ، زندگی اورصحت کی حفاظت کرسکیں، اوراس کواوردوسروں کوضرر وہلاکت سےمحفوظ رکھیں ، اوربلاشبہ اسےاوردوسروں کو نقصان پہنچانے والی ہرچیزشرعًاحرام ہے ،اورہروہ شخص حرام کا مرتکب ہےجوکسی کوکسی بھی طریقہ سےتکلیف و نقصان پہنچانے میں شریک و مددگارہوگا ، کیوں کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے : {مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَاعَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعاً}(المائدة 32) ( اسی لیے ہم نےبنواسرائیل پریہ لکھـ دیاکہ جوشخص کسی کوبغیر اس کےکہ وہ کسی کا قاتل ہویازمین میں فساد مچانےوالاہوقتل کرڈالےتو گویا اس نے تمام لوگوں کوقتل کردیا)
سگریٹ نوشی سگریٹ نوش ، اور اردگرد کے لوگوں کے لیے نقصان دہ ہونے کی وجہ سےشریعت کے تمام اصول وقواعد کےمطابق حرام ہے بلکہ اس کی حرمت شراب سےبھی زیادہ سخت ہے ، کیونکہ شراب صرف پینےوالےکونقصان پہنچاتی ہے جبکہ لاشعوری طور پر سگریٹ نوشی سگریٹ پینےوالوں اوران کے اردگردکے لوگوں کونقصان پہنچاتی ہےاوریہ بات قطعی متحقق ہےاس لئے جب حدیث رسولصلی اللہ علیہ وسلم میں شراب پینےوالے،بیچنےوالے،ڈھونےوالے ، بنانے والےاورجن کےلیےلے جایاجائےان کےاوپرلعنت بھیجی گئی ہےتو اس میں سگریٹ نوشی کے اندر بہت زیادہ نقصان ہونےکی وجہ سےسگریٹ نوش بھی شامل ہے اورجب سگریٹ نوشی شرعًاحرام ہوئی تواسکےتاجر،بنانےوالےاورخرید و فروخت کرنےوالے کا کام قطعًاحرام ہوا اوراس سے جو منافع حاصل ہوں گےوہ حرام کمائی ہوگی ۔۔۔۔۔۔ (فتوی نمبر: 872 السوال الاول )
سوال : دا‏ئمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیا گیا:جولوگ فحش و عریاں مجلاّت ، سگریٹ اورشراب بیچتے ہیں انکی تنخواہیں حلال ہیں یاحرام ؟
جواب : ان دکانوں میں کام کرناجہاں سگریٹ، فحش وعریاں میگزین (Naked Magazines) اورشراب بکتے ہوں حرام ہے، اس لئے کہ یہ سب خبائث (گندی چیزیں) ہیں اوران کی آمدنی خبیث ہےاور اس لئےکہ جس کی اصل حرام ہے اس کی خرید و فروخت اوراس کی قیمت سےاستفادہ بھی حرام ہےاسی بنیاد پر ان جگہوں پر کام کرنے سے جہاں یہ حرام چیزیں بیچی جاتی ہوں جوتنخواہ ملتی ہےوہ حرام ہےکیونکہ(ان دکانوں میں کام کرنا ) ان (حرام چیزوں ) کوعام کرنا اورلوگوں کی دنیا وآخرت خراب کرنا اور باطل وگناہ پرمددکرناہے،جبکہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :{ وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} (المائدہ 2) ( نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کا تعاون کرتے رہو اور گناہ اور ظلم و زیادتی میں تعاون نہ کرو اوراللہ سےڈرتےرہو بے شک اللہ تعالی سخت سزادینے والاہے )
اورمسند میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کیاہے کہ : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" لعـنت الخمـرعلى عشرة وجـوه :لعـنت الخمـرة بعينها , وشاربها و ساقيها و بائعها ومبتاعها وعاصرها ومعتصرها وحاملها والمحمولـة إليهوآكل ثمنها "( ابن ماجة : (3380 ) أحمد (2/25, 71 ) شیخ البانی نے اس روایت کوصحیح کہاہے ، دیکھئے : صحیح الجامع (1591) و ارواء الغلیل ( 1529)" شراب دس وجہوں کےساتھـ ملعون ہے: فی نفسہ شراب، پینےوالا، پلانے والا، خریدنےوالا، دوسروں کےلئے بنانے والا ، اپنےلئےبنانے والا، اسے اٹھانےوالا، جس کےلئے اٹھایا جائے اوراس کی قیمت کھانے والا" .
جولوگ مذکورہ قسم کی دکانوں میں کام کرتےہیں ان پر واجب ہےکہ ان سےحاصل شدہ مال خیرونیکی کی راہ میں خرچ کرکےان سےچھٹکارہ حاصل کرلیں،مثلاً :حسب استطاعت انہیں غریبوں اورمسکینوں کودے دیں اورساتھ ساتھ اللہ تعالی سے توبہ کریں اور یہ کام چھوڑ کر ایسا کام کریں جس کی کمائی حلال وصاف ستھری ہو اورجس نےبھی اللہ کے لئے کوئی چیزچھوڑدیا اللہ تعالی اسے اس سے بہترعوض وبدلہ دیگا ، ارشاد فرماتاہے :{وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجاً وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ}( الطلاق 2-3) "جواللہ سےڈرتاہےتووہ اسکےلئےکشادگی کر دیتاہے اوراسے ایسی جگہ سےروزی دیتا ہےجس کا اسے گمان بھی نہ ہو"اور فرماتا ہے : { وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْراً }( الطلاق 4) (اورجوشخص اللہ تعالی سےڈرےگا اللہ اس کے ( ہر ) کام میں آسانی کر دےگا ) (فتاوی اللجنة الدائمة :14/460-461)
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سے سوال کیا گیا :میرےوالدصاحب کی ایک دکان ہےجس میں وہ چیلم بیچتےہیں میں نےاس معاملے میں انہیں کافی نصیحت کی ہےاوروہ اس بات کومانتے بھی ہیں کہ تمباکونوشی حرام ہے لیکن کہتےہیں کہ چیلم کابیچناحرام نہیں ہے،کیا یہ ممکن ہےکہ آپ مجھےتمباکونوشی کےآلات بیچنےکےحکم سے متعلق فتوی مرحمت فرمائیں؟
جواب : چیلم اوراس کے پینے میں استعمال کئے جانے والے تمام اشیاء حرام ہیں کیونکہ اس کے بڑے نقصانات ہیں (فتاوی اللجنة الدائمة :13/65 )
سوال : شیخ نصرفرید واصل ( مفتی الدیارالمصریہ ) سے سوال کیا گیا : تمباکووغیرہ بنانے والی کمپنیوں کے شئرز خریدنا جائز ہے یا ناجائز ؟
جواب : تمباکوسازکمپنیوں کےشیرصزکےساتھ کوئی بھی تجارتی ومالی عمل شرعًا جائزنہیں ہے،کیونکہ یہ کمپنیاں تمباکواوراس سےبنی چیزوں کوبنانے اوران میں تجارت کاکاروبارکرتی ہیں اورتمباکوکانقصان انسان کےلئے قطعی طورپرثابت شدہ ہےجونفس اورمال کےلئے کلیا اورجزئیا ہلاکت خیزہےجسے مسلمان اورغیرمسلمان ہرقسم کےطبّی ماہرین اورصحت کے عالمی اداروں نے بیان کردیا ہے اورباجماع واتفاق علمائےدین ہرنقصان دہ شئی حرام اورمنہی عنہ ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :{وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} (البقرة 195) ( اپنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو ) نیزارشادفرمایا:{وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً‎}(النساء 29) (اپنے آپ کوقتل نہ کرو يقينًا اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہے )
اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" لاضررو لاضرار " یعنی " نہ نقصان اٹھایاجائے اور نہ ہی بدلےمیں نقصان پہونچایا جائے " حقائق وتجربات سےیہ بات ثابت ہےکہ تمباکوشراب اوردیگرنشہ آور اشیاءجونصوص واجماع کی بنیادپراسلام میں قطعًاحرام ہے، سےزیادہ ضرر رساں ہے ، لہذاشراب پرقیاس کرتےہوئےتمباکو اسی کی طرح حرمت کےعام دلائل کی اکثریت اسکےمتعلق ضرورتوں اورہمارےبیان کردہ نکتوں کی بنیاد پراپنےنقصان وضررکی وجہ سےحرام ہے،اس سےقبل مصرکےدارالافتاءسےسگریٹ اورتمباکووغیرہ کےاستعمال کی حرمت سے متعلق ایک شرعی و قانونی فتوی صادرہوچکاہے کیونکہ وہ نفس اورمال دونوں کے لئے ہلاکت خیز ہے اور چونکہ وسائل شریعت کی نگاہ میں مقاصدکےحکم میں ہیں اس لئے وہ وسائل جن سےحرام کی راہ کھلے حرام ہیں اورتمباکوساز کمپنیاں حرام وسائل و ذرائع ہیں کیونکہ ان سے ایسی چیزیں بنائی جاتی ہیں جن کا استعمال نفس اور مال کو یقینی ومتحقق نقصان پہونچاتاہےاس لئےتمباکوسازکمپنیوں کےشیئرزوغیرہ خریدنا حرام ہے اوران کےساتھـ معاملات کرنادرست نہیں ہےاوران کےخرید وفروخت سےبچنالازم ہے (فتوى نمبر (872 ) السوال الخامس ) ۔