پیر، 10 اکتوبر، 2011

تمباکونوش کی عدالت

سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا : اللہ تعالی کے نزدیک تمباکونوش کی کیا سزا ہے ؟ جواب : تمباکونوش حرام چیز کا استعمال کرنے والاہےکیونکہ تمباکو حرام ہےجس کی دلیلیں گزرچکی ہیں،اس بنیادپرتمباکونوش جب یہ جان گیا کہ تمباکوحرام ہےتووہ صغیرہ گناہ پراصرارکرنےوالاہوااورصغیرہ گناہ پر اصرارکرنا اسے کبیرہ بنا دیتا ہے ، اس اعتبارسے وہ ( فاسق ) غیرعادل اوربلااعتبارہواکیونکہ فقہ حنبلی کےمطابق صغیرہ گناہوں پراصرارکرنے والا فاسق ہوتاہےجس کا کوئی بھی کام یاقول ان چیزوں میں جن میں عدالت شرط ہے غیرمعتبرہے ۔
اس لئےآدمی پرواجب ہےکہ وہ اللہ تعالی سےڈرےاوردولت وجسم اور دین کےلئےنقصان دہ چیزوں سے بچے (فتاوی وتوجیھات : ص 91 ) ۔
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیاگیا : کوئی کہتاہےکہ سگریٹ نوش مومن نہیں ہے، نہ جنّت میں جائیگااورنہ ہی اس کی گواہی قبول کی جائےگی اس سلسلے میں کیاحکم ہے ؟
جواب : سگریٹ نوشی گناہوں میں سےایک گناہ ہےاورجب کوئی شخص معصیت پرمرتاہےتووہ اللہ کی مشیئت میں ہوتاہےاگرچاہےتواس کو عذاب دیگااورجہنّم میں ڈال دےگااوراگرچاہےتومعاف کرکے اسے جنّت میں داخل کردےگا اوردنیا میں اس کاحکم یہ ہےکہ وہ اپنے ایمان کی وجہ سے مومن توہے لیکن کبیرہ گناہ کی وجہ سے فاسق ہے، یہی اہل السنۃ والجماعۃ کا مسلک ہے (فتاوى اللجنة الدائمة : 22 /177 – 178) ۔

      وصلّى الله على خيرخلقه ونبيّه محمد و على آلــه وصحبه وسلّم .
             *****************************


کوئی تبصرے نہیں: