پیر، 10 اکتوبر، 2011

حکومت کی جانب سےعائدکردہ پابندی کی مخالفت کاحکم

سوال : سماحۃ الشیخ ابن بازرحمہ اللہ سے پوچھا گیا : حکومت نےحکومتی اداروں میں تمباکو نوشی کی ممانعت سے متعلق ایک قانون پاس کیاہے جس پربعض لوگ عمل بھی کرتے ہیں اوراس قانون کولاگوکرنے کےخواہش مندبھی ہیں ،لیکن کچھ لوگ اسکی پاسداری نہیں کرتےتو کیا یہ لوگ امانت میں خیانت کے مرتکب ہوئے ؟
جواب : وہ لوگ جو قانون کی پاسداری نہیں کرتے وہ امانت میں خیانت کے مرتکب ہیں اوران لوگوں نےدو معصیت کاارتکاب کیا :اول :تمباکونوشی جوکہ ضرررساں ہونےاوربعض دفعہ نشہ پیداکرنے کی وجہ سےحرام ومنکرہے ۔
دوم : ولي الأمر(حکومت) کی نافرمانی جنہوں نے اس معصیت و گناہ کوترک کرنےکاقانون پاس کیاہے، اللہ تعالی کاارشادہے :{يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ} (النساء 59) ( اےایمان والو!اللہ کی فرمانبرداری کرواوررسول کی فرمانبرداری کرواور تم میں سےاختیاروالوں کی ) اوراللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" من أطاعنى فقد أطاع الله ومن عصانى فقد عصى الله و من أطاع الأمير فقد أطاعنى ومن عصى الأمير فقد عصانى "( أخرجه الإمام أحمد وغيره وصححه الألبانى فى صحيح الجامع رقم : 6044 ) " جس نے میری اطاعت کی اس نےاللہ کی اطاعت کی اورجس نےمیری نافرمانی کی اس نےاللہ کی نافرمانی کی اورجس نےامیرکی اطاعت کی اس نےمیری اطاعت کی اورجس نے امیر کی نافرمانی کی اس نےمیری نافرمانی کی "
یہاں پر امیرکی اطاعت سےمرادیہ ہےکہ معروف اوربھلائی کے کاموں میں اس کی اطاعت کی جائے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" إنما الطاعـة بالمعروف" " اطاعت و فرمانبرداری معروف اورنیکی کے کاموں میں ہی ہے "( فتاوی اسلامیہ ( 4/ 319 )



کوئی تبصرے نہیں: