پیر، 10 اکتوبر، 2011

طلباءکےسامنےتمباکونوشی کاحکم

سوال : شیخ نصرفرید واصل ( مفتی الدیارالمصریہ ) سے سوال کیاگیا :
اس استادومدرّس کاشریعت میں کیاحکم ہےجوطلباء کے سامنے تمباکونوشی کرتاہے ؟
 جواب : معلّم و استاد"العلماءورثةالأنبياء"(علماء انبیاء کرام کے علمی وارث ہیں ) کےزمرےمیں آتاہے اورعلم کی اساس وبنیاد اللہ تبارک وتعالی سے تقوی ، اورظاہر و باطن میں اس سے خوف وڈرہے ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے :{وَاتَّقُواْ اللّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّهُ}( البقرة 282 ) ( اللہ سے ڈرو اوراللہ تمہیں تعلیم دے رہاہے )
استاداپنےشاگردوں اوربیٹوں کےلئےآئیڈیل ونمونہ ہوتاہے، اس لئے اس پرواجب ہےکہ وہ اپنےاردگردکےلوگوں کےلئےاچھاآئیڈیل اور لوگوں کےلئےاچھی مثال بنےاگروہ ایسابنتاہےتواللہ تعالی کی جانب سے اسےاجر وثواب ملےگا،اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایاہے : " من سنّ سنّةحسنة فله أجرهاوأجرمن عمل بها, ومن سنّ سنّة سيئة فعليه وزرها ووزر من عمل بهاإلى يوم القيامة "( مسلم : رقم : 2674 ) "جس نےکوئی اچھی سنت جاری کی اس کواس سنت کااوراس پرعمل کرنےوالےکااجرملےگااورجس نے کوئی براطریقہ رائج کیا اس کواس کاگناہ اورقیامت تک اس پرعمل کرنے والےکاگناہ ہوگا " اوروہ استادجوطلباءکےسامنے تمباکونوشی کرتاہےاس میں کوئی شک نہیں کہ وہ طلبہ کےلئےایک برا آئیڈیل اورخراب نمونہ ہے،جو ایک منکرکام اورگناہ کاارتکاب کرتاہے،جس پردنیااورآخرت میں سزا کامستحق ہےجو کہ طلباءمیں ایک ایسی غلط بنیادڈالتا ہے جسےکوئی بھی مذہب پسند نہیں کرتا،ایسااستادطلباءکوبری راہ دکھاتا ہےکہ وہ کیسےخود کواوردوسروں کو نقصان پہونچائیں اورکیسے دین کی مثالی تعلیمات جن کو اللہ تعالی نے{ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ }( الأنعام 141 ) ( اسراف مت کرواللہ تعالی اسراف کرنے والوں کوپسند نہیں فرماتا) اور{وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيراً إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُوراً}( الإسراء26ـ27)(اوراسراف اوربیجاخرچ سےبچوبیجا خرچ کرنےوالے شیطان کےبھائی ہيں ) اور{وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً}(النساء 29 ) ( اپنے آپ کوقتل نہ کرو يقينًا اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہے )اور {وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ}(البقرة 195) (اپنےآپ کوہلاکت ميں مت ڈالو ) جیسی آیات قرآنیہ کےاندربیان فرمادیاہے ، کی مخالفت کرتےہوئےاپنےمال میں اسراف وتبذیرکریں اوراپنےجسم وبدن کو تباہ و برباد کریں (فتوی نمبر :872 السوال الرابع ) ۔



کوئی تبصرے نہیں: