جمعرات، 6 اکتوبر، 2011

تمباکوکی کمائی سےصدقہ ، حج اور دیگراعمال خیر


سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیا گیا:کیاسگریٹ اورتمباکوکے منافع سےصدقہ، حج اورنیکی کےکام جائز ہیں ؟
جواب : جب کوئی آدمی صدقہ کرناچاہےیاحج کرنا چاہے یا نیکی کی راہوں میں خرچ کرناچاہے تو اسے پاک وطیب مال کا استعمال کرناچاہئے کیونکہ اللہ تعالی کاارشادہے :{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ  آمَنُواْ  أَنفِقُواْ مِن  طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ  وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَلاَ تَيَمَّمُواْ الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلاَّ أَن تُغْمِضُواْ فِيهِ} (البقرة267) ( اے ایمان والو ! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے  اورزمین میں سےتمہارے لئےہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سےخرچ کرو،ان میں سےبری چیزوں کےخرچ کرنےکاقصدنہ کرناجسےتم خودلینے والے نہیں ہو، ہاں اگرآنکھیں بندکرلو تو )
اور اللہ  کے  رسول  صلی اللہ عليہ وسلم  نے  ارشاد فرمايا  :" إن الله تعالى طيب لا يقبل إلاّّّ طيباً  " (مسلم : رقم  1015) " اللہ تعالی پاک ہے اورصرف پاک ہی کوقبول فرماتا ہے" (فتاوی اسلامیہ   :2 /369  و فتاوی اللجنة الدائمة :13/55)
سوال :  شیخ نصر فرید  واصل ( مفتی الدیارالمصریہ ) سے  سوال کیا گیا : کیا تمباکو کی کمائی سے حج اورنیکی کے تمام کام کئے جاسکتے ہیں ؟
جواب : تمباکو کی کمائی حرام کمائی ہے جس سے صدقہ  اورکسی بھی نیکی میں اسےخرچ کرنا درست نہیں ہےکیونکہ اللہ تعالی پاک ہےاورصرف پاک  ہی کو پسند کرتا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم  نےارشاد  فرمايا :
" وإن الله أمرالمؤمنين بماأمر به المرسلين , فقال تعالى  : { يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحاً} (المؤمنون 51)  وقال تعالى :{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ }(البقرة 172)   ثم ذكرالرجل أشعث أغبريمد يديه إلى السماء , يارب !يارب! ومطعمه حرام ومشربه حرام وملبسه حرام وغذى  بالحرام  فأنّى يستجاب له"( مسلم  : رقم  (1015)
" اس نے جن چیزوں  کاحکم  انبیاء  کرام ( عليھم السلام  ) کوديا انہیں چیزوں کاحکم مومنوں کوبھی ديا، فرمايا : ( اے  رسولو ! تم لوگ پاک چیزوں ميں سےکھاؤ اورنيک اعمال انجام دو ) اور(مومنوں کوحکم ديتے ہوئے) فرمايا : ( مومنو! جوکچھـ ميں نےتم کودياہےان میں سے پاک چیزیں  کھاؤ)
      پھرآپ صلی اللہ عليہ وسلم نےايسےآدمی کاذکرکياجولمبےسفرپرہوتاہے ، پراگندہ بال اورگردآلودہوتاہے، پھرآسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکردعاء کرتا ہے:يارب ! يارب ! جب کہ اس کاکھاناحرام ہے،پینا حرام ہے، پہننا حرام ہے اوراس کی پرورش حرام ميں ہوئی ہے تو پھر اس کی دعاء کہاں قبول کی جائے گی "
    اوراگر اس مال سے اس نے حج کافریضہ اداکیاہے توجس کی طرف سے حج کیاہےاس سےحج کافریضہ ساقط ہوجائیگالیکن اس کاکوئی ثواب اسے نہیں ملےگا کیونکہ اس نےحرام مال سےحج کیاہےجس کےاندر کوئی خیر اورثواب نہیں ہے ،ایک روایت میں ہے:" وإذا خرج الحاج بالنفقة الخبيثة فوضع  رجلة فى الغرز فنادى :  لبيك ! ناداه مناد من السماء : لالبيك ولاسعديك ,  زادك  حرام  و نفقتك  حرام  و حجّك  مردود عليك  " رواه الطبرانى (الطبرانى فى الأوسط (2/91 ) قال الهيثمى   :  وفيه سليمان بن داؤد اليمامى وهو ضعيف " ( اس میں  سلیمان بن داؤدالیمامی ضعیف راوی ہے  ) دیکھۓ : مجمع الزوائد (10 /292)"جب حج کرنےوالاخبیث (حرام)کمائی سےحج کےلۓنکلتاہےاور سوار ہونےکےلئےایک پاؤں رکھتاہے اور لبیک پکارتا ہے توآسمان  سےایک پکارنے والا پکارتاہےکہ تمہارا  لبیک اورسعدیک کہنا قبول نہیں ہوا  کیونکہتمہارازادسفراور خرچہ حرام ہےاورتمہارا حج تمہارےاوپرلوٹادیاگیا "( فتوی نمبر( 872 ) السوال الاوّل   )

کوئی تبصرے نہیں: