جمعرات، 6 اکتوبر، 2011

تمباکوفروش اورتمباکونوش کاتعاون

سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا : کچھ حضرات تمباکوخورکےپاس جاتےہیں اورانہیں تمباکوخریدنے کے لۓ پیسے دیتے ہیں اور کہتےہیں کہ ہم انہیں (تالیف قلب) کےلئے دعوت کی راہ میں دیتے ہیں تو کیا یہ درست ہے ؟ جواب : یہ صحیح نہیں ہے، مُنکَرپراقرار بھی مُنکَرہی ہوتاہے، ان کا تالیف قلب کےلئے تمباکو خریدنےکےلئے پیسے دینا صحیح نہیں ہے، تالیف قلب تواس کو نصیحت کرنااوراس کےلئےمعصیت کےنقصان کا بیان اور اس سے ڈراناہے، تمباکوہوخواہ دوسری چیزاور(تالیف قلب) اسےدینی کیسٹ، دینی رسالہ اور دینی کتاب وغیرہ دینا ہے ۔
خودمعصیت وگناہ کا ارتکاب کرکےاسکےلئےتمباکوخریدےیااس کوتمباکوخریدنے کےلئے پیسہ دےتو یہ قطعًاجائزنہیں ہے(لقاءالباب المفتوح ( رقم ( 19 ) ( ص 54 - 55 )۔
سوال : دا‏ئمی کمیٹی برائےفتوی سے سوال کیا گیا : میں اپنےوالد کا اکلوتا لڑکاہوں جومجھ سےتمباکو لانےکےلئےکہتے ہیں اوراگرمیں تمباکو نہ لاؤں تومجھ پہ ناراض ہوتے ہیں اوران کےدل میں میری طرف سے کدورت آجاتی ہے اورچونکہ مجھےعلم ہےکہ تمباکوحرام ہےاس لئےمیں ان کے لئے اسےلانا پسند نہیں کرتاہوں ، اس مسئلہ میں فتوی دیکر اجر کےمستحق بنیں !
جواب : تمباکوخبائث ( گندی چیزوں ) میں سے اورحرام ہےجس کا استعمال اللہ تعالی کی معصیت ہے اوراسے پینے والوں کودینا پینےکا وسیلہ ہے اوروسیلہ غایت وانجام کےحکم میں ہوتاہے، لہذاجب غایت حرام ہےتواس تک لےجانےوالا ذریعہ بھی حرام ہےاور والدین کی اطاعت اللہ کی اطاعت میں ہے اور اللہ کی معصیت میں ان کی اطاعت جائز نہیں ہے ، اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " لاطاعة لأحد فى معصية الله إنما الطاعة فى المعروف" (النسائى وغيره وصححه الألبانى فى صحيح الجامع الصغير رقم (7519 ) " اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت جائزنہیں ہے، اطاعت صرف معروف میں ہے" اوردوسری جگہ ارشاد فرمایا :" لاطاعة لمخلوق فى معصية الخالق "( أخرجه أحمدوالحاكم وصححه الألبانى فى صحيح الجامع (7519) " خالق کی معصیت میں کسی بھی مخلوق کی کوئی اطاعت جائز نہیں ہے" (فتاوى اللجنة الدائمة ( 22/186- 187)
سوال : شیخ نصرفرید واصل ( مفتی الدیارالمصریہ ) سے سوال کیا گیا : میڈیامیں مختلف قسم کےتدخین کے وسائل سے متعلق ایڈورٹائزنگ( Advertising ) جائز ہے یا ناجائز ؟
جواب : جیساکہ ہم نے پہلے ہی ذکرکردیاہےکہ تمباکونوشی حرام ہےاور میڈیا میں اس کی مختلف قسموں کی ایڈورٹائزنگ حرام کےقبیل سےہے اس لئےکہ یہ معصیت وگناہ پرتعاون کرناہےاورمعصیت وگناہ پر تعاون کرنا خود معصیت ہے (فتوی نمبر (872 ) السوال الثالث ) ۔
سوال : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا : ان لوگوں کودکان کرایہ پردینےکاکیاحکم ہےجوتمباکو،گانےکےکیسٹس اورنامناسب ویڈیوز بیچتے ہیں اورسودی بینک چلاتے ہیں ؟
جواب : ان دکانوں کو ان لوگوں کوکرایہ پردینےکےحکم کاپتہ مندرجہ ذیل آیت سےچلتاہے، اللہ تعالی کاارشادہے:{وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ}( المائدہ 2 ) ( نیکی اورپرہیزگاری میں ایک دوسرےکاتعاون کرتےرہو اورگناہ اورظلم وزیادتی میں تعاون نہ کرو )
اس آیت کریمہ سے پتہ چلاکہ سوال میں ذکرکئےگئے مقاصدکےلئے دکان کرایہ پردینا حرام ہے ، کیونکہ ایسا کرنا گناہ اورسرکشی پرتعاون کرنا ہے۔( فتاوی اسلامیہ ( 4/521)
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سےسوال کیا گیا : میں ایک دینی امور کی محافظت کرنے والی مسلمان عورت ہوں لیکن میراشوہرچیلم پیتاہے اورمجھ سےاسےبھرنےکےلئے کہتاہے، اگرمیں ایساکرتی ہوں تو کیا مجھے گناہ ہوگا ؟
جواب : چیلم وحقہ پینا حرام ہے ، اگرآپ اسے اپنے شوہرکےلئےبھرتی ہیں توآپ گنہگارہونگی ، کیونکہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :{وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَان} (المائدہ 2) ( گناہ اورظلم وزیادتی پر تعاون نہ کرو )( فتاوى اللجنة الدائمة (22/146 - 147)
سوال : دائمی کمیٹی برائےفتوی سے سوال کیا گیا : میری ماں تمباکوپیتی ہیں اورمیں انہیں خرید کردیتاہوں، میں نےانہیں تمباکو نوشی پرنصیحت بھی کی ہے لیکن وہ اس پرناراض ہوجاتی ہیں، اس کا کیاحکم ہے ؟
جواب: تمباکونوشی حرام ہےاوراس کےپینےپرتعاون کرنا(خریدکردینا وغیرہ) حرام ہے (فتاوى اللجنة الدائمة ( 22/206 ) ۔

کوئی تبصرے نہیں: