اتوار، 16 فروری، 2025

مجھے بھی بلند آسماں مل گیاہے

                             مجھے بھی بلند آسماں مل گیاہے

 (سب سے چھوٹی بیٹی کی سند فضیلت کے حصول کی مناسبت سے) 

  الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات، وبفضله تتنزل الخيرات والبركات، وبتوفيقه تتحقق المقاصد والغايات ۔ (ہر طرح کی تعریف وحمد اس اللہ کے لیے ہے جس کے فضل سے نیک کام انجام پاتے ہیں، جس کے فضل سے نیکیاں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں اور جس  کی توفیق سے اہداف و مقاصد حاصل ہوتے ہیں)۔

  اولاد کی  ترقی اوراس کی کامیابی  والدین کے لئےاللہ  رب العزت  کا بہت بڑا عطیہ ہوتاہے،جو  اک قلبِ ناتواں کو توانائی دے جاتاہے،اور اس کی اس نعمت  اور توفیق پر بندہ  ہمیشہ نہال رہتاہے:   

 أمد يدي في غير يأس لعله     يجود على عاصٍ كمثلي يواصلُهْ

(میں بنا مایوس ہوئے پورے عزم کے ساتھ (اپنےرب کی طرف)اپنا ہاتھ بڑھاتا ہوں، شاید مجھ جیسے گنہگار پر اس کی سخاوت  وکرم ہوجائے جو  وہ آگے بھی جاری رکھے)۔

رواں سال (1446 ہجری)   میرے لئے دو  دو خوشیوں کا گواہ رہا ، پہلی بڑی بیٹی کا عقد اور دوسری سب سے چھوٹی بیٹی کا کلیہ عائشہ صدیقہ للبنات (جامعہ اسلامیہ سنابل) دہلی  سے تخرج ۔ 

اللہ کے خاص فضل وکرم سے میری تینوں بچیاں (زہراء بتول سنابلی ، عفراء بتول سنابلی  اورعذراء بتول سنابلی/  سلمهن الله) کلیہ عائشہ صدیقہ للبنات دہلی  سے  ایک لمبی مدت تک تعلیم حاصل کرکے  فضیلت کے اسناد کے ساتھ فارغ ہوچکی ہیں :

زانَ وجهُ الصبحِ في يومٍ بهيجْ    فـهو يـومُ السعد يومُ الارتياحْ

(خوشی بھرے دن کی شروعات بڑی خوبصورت ہے، یہ تو خوش بختی اور برکتوں کا دن ہے ، سکون واطمینان کا دن ہے)۔

وبعدالصبرِ،بعدَ الجهـد حقَّقنا أمانِينَا     بحمـدالله أترعْناكؤوسَ النصرِسامينا

(خوب صبر اورکوشش کے بعد ہم نے اپنی آرزؤں کو پورا کیاہے ۔ اللہ کا شکر  اور اس کی تعریف ہے کہ  ہم نے  اپنی علو ہمتی سے کامیابی کا جام بھرا ہے)۔فلله الحمد  والشکر :

لك الحمدياذاالجودوالمجدوالعلا       تباركت تعطي من تشاء و تمنع   


         إلهي  و خـــلاقي و حــــرزي  و  مــوئلي        إليك لدى الإعسار واليسرأفزع 

(اے جودوکرم اور عظمت  و  بلند شان والے   ہر طرح کی تعریف تیرے لئے زیباہے، بابرکت ہے تیری ذات، تو جسے چاہے دے اور جسے چاہے نہ دے ۔ میرےمعبود میرے خالق  ، میرے محافظ اور مجھے پناہ دینے والے ،تنگی اور خوشحالی  کے وقت  میں  تجھ سےہی فریاد کرتاہوں )۔

 لأشكُرَنَّك معروفًا همَمْتَ به   -  إنَّ اهتمامَك بالمعروفِ مَعروفُ

 ((اے رب !) میں   اس  خیروبھلائی پرتیرا  شکریہ ادا کرتاہوں جس کی تیری طرف سے  توفیق ملی  تھی - نیکی کرنے میں تیری توفیق اور اہتمام  سب کو معلوم ہے)۔(رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ) (اے میرے رب ! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر بطورانعام کی ہیں اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے توراضی  رہےاور مجھے اپنی رحمت سے اپنےنیک بندوں میں شامل کر لے)۔

   اس خوشی کے موقع سے ہم ان تمام  احباب  کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتےہیں جنہوں  نے ہر موقع سے ہمیں  اپنی ہمت بھری باتوں اور دعاؤں سے نوازہ ، اور  کلیہ عائشہ صدیقہ کے تمام ذمہ داران اور  معلمین ومعلمات   خاص شکریہ کے مستحق ہیں  جن کی شبانہ روز  کوششوں سے قوم اورجماعت کےہزاروں نونہالان ہر سال  اسلاف کے نہج پر  علوم شریعت سے   مزین ہوکر قوم ومعاشرے اور ملک وملت  کی خدمات کے لئے تیار ہوتےہیں، ہر   محسن کےلئے شکر وامتنان ان کا حق ہے:

ومن يَشكُرِ المخلوقَ يَشكُرْ لرَبِّه           ومن يَكفُرِ المخلوقَ فهْوَ كَفورُ

(جو مخلوق کا شکر ادا کرےوہ اپنے رب  کا شکر ادا کرتاہے اور جو مخلوق کا ناشکراہو وہ  (اپنے رب کا ) ناشکری کرنے والاہے)۔اور  (" لا يَشْكُرُاللهَ مَن لايَشْكُرُ الناسَ"- أبوداود/3811(جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ  اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا)۔

 اللہ رب العز ت ہماری بچی کو نیکی اورخیرو صلاح سے بھری  صحت مند اور لمبی زندگی دے اور اپنے علم وہنر سے دین اورقوم وملت کی بہترین خدمت لے اور اس پر اپنی رحمت کا سایہ   ہمیشہ رکھے ۔آمین۔

اس موقع سے اس کےلئے ہماری طرف سے پرخلوص وصیت اور نصیحت ہے :

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا------           ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں


 میری بچی ! اللہ رب العزت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں ہمہ دم کوشاں رہئے ۔تقوی کو اپنا شعار بنائیے۔توحید اور سنت کا راستہ اپنائیے ۔شرک وبدعت اور کسی بھی طرح کے گناہ سے اپنے کو دور رکھئے ۔شعائر اسلام پر عمل  کو حرزجاں بنائیے۔توحیدوسنت کی راہ پر گامزن رہئے ۔اسلاف کے طریقے کو اپنا طریقہ بنائے رکھئے۔ عزت وناموس کی حفاظت ایک مؤمنہ کا کردار  اور رب ذولالجلال کی طرف سے عائد کردہ دینی ،اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے  اس کی حفاظت  کیجئے۔ والدین کی اطاعت وفرمانبرداری میں لگی رہئے،کیونکہ آپ ان کی آنکھوں کا تاراہیں، اور اپنی اچھائی اور حسن اخلاق سے گھر اور معاشرے کا  ایک مثالی  فرد بنئے:  

صدائےشادماں بن کر مثال انجمن  بن جا         -----کہ ہرموسم ترےآنگن اترجائے گگن بن جا

 اور اپنے اندر زندگی   کے تمام سردو گرم  اور اتارچڑھاؤ کو برداشت کرنے کی قو ت پیدا کیجئے:

       پھینک یوں پتھر کہ سطحِ آب بھی بوجھل نہ ہو     نقش بھی بن جائے اور دریا میں بھی ہلچل نہ ہو

        کھول یوں مٹھی کہ اک جگنو نہ نکلے ہاتھ سے       آنکھ کو  ایسے جھپک،  لمحہ کوئی  اوجھل نہ  ہو

        پہلی سیڑھی پر قدم رکھ، آخری سیڑھی پہ آنکھ     منزلوں کی جستجو  میں  رائیگاں اک پل نہ ہو

اور اپنے اندر حق پرجمےرہنے کی قوت پیدا کیجئے اور ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھئےکہ :

ربي معي فمن الذي اخشى        اذامادام ربي يحسن التدبيرا

                 هو الذي قد  قال  في  قرانه         و كفى بربك  هاديا  و نصيرا

(جب میرا رب میرے ساتھ ہے تو مجھے کس کا ڈر ہوسکتاہے جب تک  میرا رب  اچھی تدبیر کرتا رہےگا ، اسی نے تو اپنےقرآن کےاندر فرمایاہے:(اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا اور مدد کرنے والا کافی ہے")۔

 اور ہمیشہ یاد رکھئےکہ :

على قدر أهل العزم تأتي العزائم      و تأتي على قدر الكرام المكـــارم

(جوجتنا مضبوط عزم وارادہ اور  بلند حوصلہ    چاہتاہے  اسی کے مطابق اسے  پختگی ملتی ہے اور جو جنتا   صاحب عزت وشرف ہوتاہے اسی کے مطابق اس  کو عزت واکرام ملتاہے)۔

اللہ رب العزت آپ کو ان سب کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین ۔ وصلی اللہ علی خیرخلقہ وسلم ۔

(عبدالعلیم بن عبدالحفیظ سلفی (سعودی عرب )

aaaaaaaaaaaaaa

 

                                    16/8/1446 ھ  -  15/2/2025  5ء

کوئی تبصرے نہیں: