اتوار، 4 اپریل، 2010

چندحقائق

 انسا ن جب اپنےنفس کاغلام اورخواہشات کاپيروکاربن جاتا ہےتو اپنے ہراچھے برے عمل کےلئےحيلوں بہانوں اوردليلوں کی ايک اونچی ديوار کھڑی کرليتاہے اوراللہ کی حدوودسے تجاوزکرنےميں کوئی عارمحسوس نہيں کرتا اوربسااوقات اپنے برےاورغلط عمل کے لئے ايسی بھونڈی اورلَچَر دليليں پيش کرتاہےکہ عقل وخردانہيں کبھی قبول نہ کرسکے،يہاں تک کہ کـفروشرک جيسے گناہِ عظيم کا ارتکاب کرنےوالے بھی اپنےعمل کے لئے دلائل رکھتے ہيں وہ دلائل عقل وخرد سے کتنے ہی بعيد کيوں نہ ہوں، کيوںکہ شيطان انہیں ان کے سامنے مضبوط اورمزيّن کرکے پيش کرتاہے ، اورصحيح دليلوں اورحقائق پرپردہ ڈال کر انہيں حقيقت سےاندھا کرديتاہے، ايک ايمان کےداعويدار شرابی کو ميں نے يہ کہتےہوئے سناکہ :" شراب پينابری بات نہيں ہے برا تو يہ ہےکہ زیادہ پی لی جائے " ۔
ايک کافرکو اسلام کی دعوت ديتے ہوئےميں نےشرک کےمضرّات ونقصانات اور اس کا حکم بيان کرتے ہوئے نصيحت کی کہ کيسے تم اللہ رب العزت وحدہ لاشريک لہ،جو ہمارا اورساری دنيا کاخالق مالک اوررازق ہےجس کی يکتائی کی گواہی دنيا کا ذرّہ ذرّہ ديتاہے، کوچھوڑ کر پتھر، درخت، مورتی اور ديگر چيزوں کي عبادت کرتےہو،جوکہ خودمخلوق اورمحتاج ہيں اورنفع اورنقصان کا اد نی اختيارنہيں رکھتے ؟ وہ تو خوداپنے نقصانات کاازالہ نہيں کرسکتےتو تمہاری کيامدد کرسکتے ہيں۔۔۔؟
ہماری اس لمبی نصيحت کے بعد اس شخص کا جواب تھا : " ہم ان بےجان چيزوں کی عبادت ہرگزنہيں کرتے بلکہ ہم توصرف ايک ذات کی پوجاوعبادت کرتےہيں( حالانکہ خود ان کا عمل وعقیدہ ان کے قول کے خلاف ہے رشی مُنیوں کو یہ مشکل کُشا اور حاجت روا سمجھتے ہیں تضاد بیانی تو کسی بھی باطل کاطرّہ امتیاز ہے ۔) جوہمارا اوران بےجان چيزوں کاخالق ہے ، ليکن چونکہ ہمارا رب غيرمرئی ہے ،ہم نےياکسی نےبھی اسکوديکھانہيں ہے،صرف سناہے يافطرت کی آوازسے پہچاناہے،اورکسی بھی اَن ديکھےشئ کی عبادت ميں وہ روح پيدا نہيں ہوسکتی جس کا نفس مطالبہ کرتاہے ، اس لئے ہم ان بےجان چيزوں کو علامت بناکر اورمختلف نام ديکر اس کی پوجا کرتے ہيں، تاکہ ہماری عبادتوں کےاندرزيادہ سے زيادہ عقيدت اور روحانيت پيداہو" !
سچ ہے اللہ تعالی جسے ہدايت ديناچاہےصحيح سوچ وفکر سے نواز کر راہِ مستقيم پرگامزن کرديتاہے اور جسےضلالت وگمراہی کے عميق گارميں دھکيل دے اسے دنياکی کوئی طاقت اس سے نہيں نکال سکتی،کـتنی کمزور اور لايعنی سی بات کو شيطان نےلوگوں کےسامنے مزيّن اورمضبوط بناکرپيش کردياہے ، وہ ذات جو ہماری شہ رگ سے بھی زيادہ قريب ہے، اسے فطری طور پر پہچاننے کے باوجود مشرک اس کے لئے علامت اور ذريعہ بنانے پر تُلا ہوا ہے؟؟؟؟ ۔
یہ توصرف ایک مثال ہےورنہ اس قسم کے ہزاروں بےسرپیرکے دلائل ان کے پاس موجودہوتےہیں ۔
آمدم برسرمطلب! سگريٹ نوش اورتمباکوخورحضرات بھی اپنے ساتھـ نہايت ہی بھونڈی دليلیں رکھتے، ہيں اوران تمام دلائل سےنگاہيں چُرا ليتے ہيں، جوکتاب وسنت کےاندربيان شدہ ہيں اورجنہيں علمائےکرام نےپوری تفصيل کے ساتھـ بيان کردياہے، کيونکہ يہ دلائل ان کے دل،ان کی طبيعت، خواہشات اور مادّيت پرستی سےمطابقت نہيں رکھتے، لہذا يہ شريعت کواپنے تابع بنانےکے لئے مَن گھڑت دلائل کواوچھےہتھکنڈےکے طورپر استعمال کرتے ہيں، جبکہ نفس و طبيعت اورخواہشات کواسلامی احکام و امور کے تابع بناناہی اصل اسلام و ايمان اورذريعہ نجات وکاميابی ہے،اللہ کےرسول صلی اللہ عليہ وسلم نےارشادفرمايا : " لا يؤمن أحدكم حتى يكون هواه تبعاً لماجئت به"( رواه البغوى فى شرح السنة(1/213) والنووى فى الأربعين(41) بسندصحيح ) "تم ميں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہيں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہشات ميری لائی ہوئی شريعت کے تابع نہ ہوجائیں "


کوئی تبصرے نہیں: