اتوار، 13 مئی، 2012

احادیث نبویہ میں خوارج کی مذمت


احادیث نبویہ میں خوارج کی مذمت
          جیساکہ پہلےمذکورہواکہ  خوارج  کے وجودکی پیشن گوئی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلےہی کردی تھی ، ذیل میں ہم وہ روایتیں پیش کررہےہیں جن میں خوارج اوران کی علامتوں  کابیان اوران  کی مذمت  ہے :
(1)  ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، فرماتےہیں  : ایک بار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  مال غنیمت کو تقسیم کررہے تھے کہ بنوتمیم کا  ذوالخویصرہ  آیا اورکہا: اےاللہ کے رسول ! انصاف کیجئے ۔ توآپ نے فرمایا :" وَيْلَكَ! وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ، قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ"."تیری بربادی ہو!اگرمیں انصاف  نہیں کرسکتاتو کون  کرسکتاہے ، اوراگرمیں انصاف نہ کر سکوں توتوخائب وخاسرہوجائے" ۔
عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نےکہا: اےاللہ کےرسول  !مجھےاجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن ماردوں ۔ توآپ نے فرمایا :" "دَعْهُ، فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ -وَهُوَ قِدْحُهُ- فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِأَوْمِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ،وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ"جانےدے ،اس کے کچھ ایسےساتھی ہونگے جن کی نمازاورروزے کے سامنے تمہاری نمازاورروزہ ہیچ ہے ، یہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے گلےسے نہیں اترےگا ، یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سے نکل جاتا ہے،تیرکے پیکان کو دیکھا جاتاہے تواس میں کچھ نہیں ملتا، پھراس  پیکان کی جڑکودیکھاجاتاہےتواس میں  کچھ نہیں ملتاپھراس کی ڈنڈی کی طرف دیکھاجاتا ہے  تو اس میں کچھ نہیں ملتاہےپھراس کے پرکی طرف دیکھاجاتاہے تواس میں بھی کچھ نہیں ملتاہے ،اورتیراس شکار کے بیٹ اورخون سے نکل چکاہوتاہے ، ان کی نشانی ایک کالاآدمی ہوگاجس کاایک شانہ عورت  کی پستان کی طرح ہوگا جیسےتھلتھلاتا ہوا گوشت کاٹکڑا، ان کاخروج لوگوں کے اختلاف کے وقت ہوگا" ۔
بخاری کی روایت میں ہے : "إن من ضئضئ هذا قوما يقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لئن أدركتهم لأقتلنهم قتل عاد""اس کی نسل سے ایسے لوگ ہونگےجو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کےگلےسےنہیں اترےگا ،اہل اسلام کوقتل کریں گےاوربتوں کے پجاریوں کودعوت دیں گے یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سے نکل جاتاہے،اگرمیں ان کوپالوں توقوم عادکی طرح ان کوقتل کروں گا"۔
            ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ فرماتےہیں :میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے یہ حدیث اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سےسناہے ، اورمیں گواہی دیتاہوں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑائی کی اورمیں ان کے ساتھ تھا، (لڑائی کے بعد) انہوں نے اس آدمی کو تلاش کرنےکاحکم دیااوراسے ڈھونڈھ کرلایاگیا اورمیں نے اسے بعینہ ویساہی پایاجیساکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایاتھا۔
              ( صحيح البخاري : 3341 ،3344،4351 ومسلم : 1064،1065،1066 ).
 (2)  علی رضی اللہ عنہ فرماتےہیں : جب میں اللہ کےرسول سے کوئی حدیث بیان کروں تو مجھےآپ پرجھوٹ بولنے سے بہترآسمان سے گرنازیادہ پسندہے ،اورجب  تیرےاورمیرےدرمیان کوئی بات ہوتوجان لوکہ جنگ چالوں سے لڑی جاتی ہے ، میں نے اللہ کےرسول کو فرماتےہوئے سنا: يأتي في آخر الزمان قوم حدثاء الأسنان سفهاء الاحلام يقولون من خير قول البرية يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لا يجاوز إيمانهم حناجرهم فأينما لقيتموهم فاقتلوهم,فان قتلهم أجرلمن قتلهم يوم القيامة ""اگلےوقت میں کم عمر، کم عقل لوگوں پرمشتمل ایک قوم آ‏ئےگی یہ لوگ مخلوق کی سب سے اچھی باتیں کہیں گے یہ اسلام  سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سے نکل جاتاہے،ان کاایمان ان کے گلےسے نہیں اترےگا،انہیں جہاں پاؤمارڈالو، کیونکہ جوانہیں قتل کرےگاقیامت کے دن اسےاجردیاجائےگا" (بخاری : 3611  ومسلم :1066)۔
 (3)  یسیربن عمرو کہتےہیں کہ میں نے سہل بن حنیف سے پوچھاکہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خوارج کا ذکر سناہے ؟ توانہوں نے کہا": ہاں سناہے ، اوراپنے ہاتھ سے مشرق کی جانب اشارہ کیا ( اورفرمایا) : "قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ بِأَلْسِنَتِهِمْ لاَ يَعْدُو تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ""ایک قوم ہوگی جوزبان سے قرآن مجیدکی تلاوت کرےگی ، جبکہ ان کے گلےسے نہیں اترےگا،یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سے نکل  جاتاہے" (مسلم : 1068).
(4) ابوسعیدخدری اورانس بن مالک سے مروی ہے کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" "سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلاَفٌ وَفُرْقَةٌ، قَوْمٌ يُحْسِنُونَ الْقِيلَ وَيُسِيئُونَ الْفِعْلَ،يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَيُجَاوِزُتَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ، لاَ يَرْجِعُونَ حَتَّى يَرْتَدَّ عَلَى فُوقِهِ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ، طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ، يَدْعُونَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْءٍ، مَنْ قَاتَلَهُمْ كَانَ أَوْلَى بِاللَّهِ مِنْهُمْ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا سِيمَاهُمْ؟ قَالَ: "التَّحْلِيقُ""میری امت میں اختلاف وانتشارہوگا، ایک ایسی  جماعت ہوگی جواچھی باتیں کرےگی اوربراکام کرےگی،، یہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے گلےسے نہیں اترےگا، یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سے نکل جاتاہے،وہ اس وقت تک واپس نہیں آسکتےتاآنکہ وہ تیراپنےہدف پرواپس آجائے وہ بری  مخلوق اوربرےاطواروالےہیں ، خوشخبری ہے اس کے لئے جس نے انہیں قتل کیااورجسےانہوں نے قتل کیا، وہ اللہ کی کتاب کی طرف بلاتےہیں لیکن خوداس پرعمل نہیں کرتے، جوان سے جہادکرےوہ ان کے مقابلے اللہ سے زیادہ قریب ہے " لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نشانی کیاہے ؟ تو آپ نے فرمایا: " سرمنڈانا"
 اورانس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے  : "سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ وَالتَّسْبِيدُ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَأَنِيمُوهُمْ" "ان کی علامت بال منڈاناہے ،جب تم ان کودیکھو تو انہیں قتل کرڈالو"(سنن أبی داؤد :4767, 4768).
(5)   ابوکثیر سے مروی ہے وہ کہتےہیں کہ میں  اہل نہروان کے قتل کے وقت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھااہل نہروان کے قتل سے کچھ لوگ کبیدہ خاطرتھے اس وقت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَدْ حَدَّثَنَا بِأَقْوَامٍ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لاَ يَرْجِعُونَ فِيهِ أَبَدًا حَتَّى يَرْجِعَ السَّهْمُ عَلَى فُوقِهِ، وَإِنَّ آيَةَ ذَلِكَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلاً أَسْوَدَ مُخْدَجَ الْيَدِ إِحْدَى يَدَيْهِ كَثَدْيِ الْمَرْأَةِ لَهَا حَلَمَةٌ كَحَلَمَةِ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ،حَوْلَهُ سَبْعُ هُلْبَاتٍ فَالْتَمِسُوهُ؛ فَإِنِّي أُرَاهُ فِيهِمْ. فَالْتَمَسُوهُ فَوَجَدُوهُ إِلَى شَفِيرِ النَّهَرِ تَحْتَ الْقَتْلَى فَأَخْرَجُوهُ، فَكَبَّرَ عَلِيٌّ فَقَالَ:اللَّهُ أَكْبَرُ!صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ...."(مسندأحمد :635). "لوگو ! اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےایک ایسی قوم کے بارےمیں بیان فرمایاجو دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کےجسم  سے نکل جاتاہے،وہ اس وقت تک واپس نہیں آسکتےتاآنکہ وہ تیراپنےہدف پرواپس آجائے،ان کی نشانی یہ ہوگی کہ ان میں ایک کالاآدمی ہوگاحس کاہاتھ ناقص ہوگا،اس کا ایک ہاتھ عورت کی پستان کی طرح ہوگا، اس  میں عورت کی پستان کی ابھارکی طرح ابھارہوگاجس کے گردسات بال ہونگے، اسے تلاش کرو؛میں نے ان لوگوں میں اسے دیکھاہے ،لوگوں سے اسےتلاش کیاتودریاکے کنارے لاشوں کےنیچےملا، اسے نکالاگیاتوعلی رضی اللہ نے اللہ اکبرکہا، اورفرمایا: اللہ اوراس کے رسول نے سچ فرمایا ۔۔۔۔۔۔"۔
(6)  ابن أبی أوفى  رضی اللہ عنہ سےمروی ہے ، وہ فرماتےہیں کہ اللہ کے رسول نے فرمایا :"الخوارج كلاب النار"(صحیح سنن ابن ماجہ:143) خوارج جہنم کےکتےہیں".
(7) ابوذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتےہیں کہ اللہ کےرسول نےفرمایا : "إن بعدى من أمتى  أوسيكون بعدى من أمتى  قوم يقرأون القرآن,لايجاوزحلاقيمهم , يخرجون من الدين كما يخرج السهم  من الرّميّة, ثم لايعودون فيه , هم شرالخلق والخليقة". (مسلم: 1067)
"میرےبعدمیری امت میں  ایک ایسی قوم ہوگی جو قرآن پڑھےگی لیکن ان کے گلےسے نہیں اترےگا، یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سے نکل جاتاہے،پھریہ دین میں واپس نہیں آئیں  گے،  وہ بری  مخلوق اوربرے اطوار والےہیں"۔ 
(8) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ :اللہ کے رسول نے فرمایا :                   "يخرج في آخر الزمان قوم أحداث الأسنان،سفهاء الأحلام، يقرءون القرآن لايجاوزتراقيهم،يقولون من قول خير البرية، يمرقون من الدين؛كمايمرق السهم من الرمية"(صحيح الترمذي : كتاب الفتن باب صفة المارقة:2188)"اگلےوقت میں کم عمر، کم عقل لوگوں پرمشتمل ایک قوم آ‏ئےگی یہ لوگ مخلوق کی سب سے اچھی باتیں کہیں گے یہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم سے نکل جاتاہے " امام ترمذی فرماتے ہیں کہ :" یہاں پرخوارج اورحروریہ  وغیرہ مرادہیں "۔
(9) عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماسے مروی ہے (انہوں نے حروریہ کے ذکرکے موقع سے فرمایا کہ ):اللہ کے رسول نے فرمایا:"يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية"(بخاری:6932)"یہ اسلام  سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سے نکل جاتاہے " اورایک روایت میں ہے :"ينشأ نشأ يقرؤون القرآن لا يجاوزتراقيهم,كلماخرج قرن قطع حتى يخرج في عراضهم الدجال"(صحيح سنن ابن ماجہ :144) "کچھ لوگ پیدا ہونگےجو قرآن مجیدکی تلاوت کریں گےلیکن ان کے گلےسے نہیں اترےگا ،جب جب کو‏‏ئی جماعت نکلےگی اسےختم کردیاجائےگا،یہاں تک کہ انہیں میں سے دجال کاظہورہوگا"۔
(10)  صحیح بخاری کے اندرہے:"  كتاب إستتابة المرتدين  : باب قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم وقول الله تعالى: {وما كان الله ليضل قوماًبعدإذهداهم حتى يبين لهم مايتقون}وكان ابن عمررضي الله عنهمايراهم شرارخلق الله وقال:إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين" "عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما انہیں اللہ کی سب سے بری مخلوق میں سے سمجھتے تھے، اورکہتے تھےکہ : یہ لوگ قرآن کی ایسی آیتوں کوجو کافروں کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے مؤمنین پرمنطبق کرتےہیں "۔  
(11) ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :"شر قتلى تحت أديم السماء، وخير قتيل من قتلوا، كلاب أهل النار،قدكانواهؤلاء مسلمين فصاروا كفاراً، قلت : يا أبا أمامة ! هذا شئ تقوله ؟ قال بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم"(صحیح ابن ماجہ :146) "آسمان کے نیچے سب سے برے مقتول ہیں ، اورجن کو انہوں نے شہید کیاہے وہ سب سے اچھے مقتول ہیں ، یہ لوگ جہنم  والوں کے کتےہیں ، یہ لوگ مسلمان تھے پھرکافرہوگئے، (راوی کہتےہیں ) میں نے کہا:اے ابوامامہ !یہ آپ کہہ رہے ہیں ؟ تو انہوں نے فرمایا : میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے "۔
(12)  عبید بن ابی رافع سے مروی ہے ، وہ فرماتےہیں :" حروریہ نے جب خروج کیاتومیں علی رضی اللہ عنہ کےساتھ ہی تھا ، ان لوگوں نے " لاحکم الا للہ" کانعرہ لگایا تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:"بات حق ہے مگرغلط مقصد کی خاطر استعمال کی  گئی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کی صفتیں بتائی تھی  جومیں ان لوگوں میں دیکھ رہا ہوں ، یہ حق بات کہتے توہیں مگر خودان کے گلےسے نہیں اترتی ،یہ اللہ کے نزدیک سب سے مبغوض مخلوق میں سے ہیں "(مسلم :1066).

کوئی تبصرے نہیں: