اتوار، 29 اپریل، 2012

خوارج :عقائد و افکار


خوارج  کی تعریف
               شروع اسلام میں اعتقادی اعتبارسےپیداہونےوالےبڑےفرقوں میں خوارج کانام سب سےاول ہے ،یہ فرقہ اس وقت پیداہواجب اسلامی صف میں بعض  درآمدفتنوں کےسبب گروہی اختلاف  کی بنیادپڑرہی تھی ، پھرآہستہ آہستہ اس فرقے نےایک انقلاب کی شکل اختیارکرلی اوربہت بڑی سیاسی انقلاب کا داعی اوراس کی شناخت  بن گیا ۔   ذیل کی سطور میں ہم اس فرقے کےتعارف ،عقائد،اسباب ، اختلاف ، انجام وغیرہ  سےمتعلق چندباتیں لکھتے ہیں  :
خوارج  کی لغوی  تعریف : خوارج خارج کی جمع ہےجوخروج سےمشتق ہے ،کیونکہ ان کایہ نام ان کےخروج کی وجہ سےپڑاہے ، چاہےدین سےنکل جانےکی وجہ سےیا علی رضی اللہ عنہ کےخلاف خروج کی وجہ سےخواہ مسلمانوں کے خلاف خروج کی وجہ سے (دیکھئے :تہذیب اللغۃ  :7/50،تاج العروس :2/30 ،اورفرق معاصرہ :1/66)
خوارج کی اصطلاحی تعریف :   خوارج کی تعریف  کے سلسلےمیں علماءنےکئی باتیں لکھی  ہیں   :
1 –  امام شہرستانی لکھتے ہیں :" كل من خرج على الإمام الحق الذي اتفقت الجماعة عليه يسمى خارجياً، سواء كان الخروج في أيام الصحابةعلى الأئمةالراشدين أوكان بعدهم على التابعين لهم بإحسان والأئمة في كل زمان"(الملل النحل : 1/132)" ہروہ شخص جواہل سنت  والجماعۃ کےمتفقہ امام کےخلاف خروج کرےاسے خارجی کہاجاتا ہے،یہ خروج صحابہ کرام کےزمانےمیں خلفاء راشدین  کےخلاف ہو،ان کےبعد تابعین کےخلاف ہوخواہ ہرزمانےمیں ائمہ کےخلاف " ۔
امام ابن حزم نےبھی تقریبااسی سےملتی جلتی تعریف کی ہے ۔ (دیکھئے : الفصل فی الملل والنحل :2/113)
2 – امام ابوالحسن اشعری نےخوارج کااطلاق ان لوگوں پرکیاہے جنہوں نےعلی بن ابی طالب  رضی اللہ عنہ کے خلاف  خروج کیاتھا ۔(المقالات : 1/207)
3 – بعض اباضی علماءنے  اس جماعت کوخاص ماناہے جس نےتابعین اوراتباع تابعین کےزمانےمیں خروج کیاتھا، جس کاسرگروہ نافع بن ازرق تھا  ۔ یہ تعریف ابواسحاق اطفیش کی ہے ، حالانکہ خودبعض اباضی علماءنےاس تعریف کورد کردیاہے ۔
                                                                          (فرق معاصرہ :1/67)
وجہ تسمیہ اوردوسرےنام
              ان کااصل نام خوارج ہی ہے اوریہ نام جیساکہ بیان کیاگیا ان کےدین یاجماعت سے نکلنے یا علی رضی اللہ عنہ کےخلاف خروج کرنےکی وجہ سےپڑا ۔ اس نام کےعلاوہ ان کے دیگرمختلف نام بھی ہیں جن میں سےچندمندرجہ  ذیل ہیں :
(1) حروریہ : کوفہ سےتقریبادومیل کی دوری پرحروراء نام کی ایک جگہ ہے ، پہلی باراس جماعت نےتحکیم کےبعد علی رضی اللہ عنہ سےبغاوت کرکےاوران کے خلاف خروج کرکےاسی جگہ اجتماع کیا، جس کی وجہ سےان کانام حروریہ   پڑا۔ (دیکھئے: فتح الباری :12/234 ، الفرق بین الفرق :ص 80 ، ومراصدالاطلاع :1/394) اورمبرد کے بقول :علی  رضی اللہ عنہ جب خوارج سےمناظرہ کرکےواپس لوٹےتوان کےساتھ خوارج کےکچھ لوگ بھی تھے،آپ نےان سےپوچھاکہ:" ہم لوگ تمہیں کس نام سےپکاریں ؟" پھرخودہی کہاکہ : "تم لوگ چونکہ حروراء میں اکٹھاہو‏ئے ہواس لئے حروریہ ہو"۔(الکامل فی اللغۃ والادب :2/136)
یہ نام عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول "أحرورية أنت"() رواه مسلم : 335 ) میں بھی واردہے جوکہ آپ نے ایک عورت  کواس وقت کہی تھی جب اس نے  حائضہ کے لئے نمازکے علاوہ روزےکی قضاءکے وجوب پراعتراض کیاتھا۔
                                                       (فرق معاصرة لغالب عواجي : 1/230)
 اسی طرح یہ نام صحیحین کی روایت میں واردہے ، مصعب  سے روایت ہے فرماتےہیں کہ میں نے ابی بن کعب سے {قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا}(سورہ کہف: 103)کی تفسیرمیں پوچھاکہ اس سے حروریہ تونہیں مرادہیں ؟توانہوں نے فرمایا نہیں اس سے یہوداورنصاری مرادہیں ، یہودنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا، اورنصاری نے جنت کو اورکہاکہ جنت میں نہ کھاناہوگااورنہ ہی پانی ، اورحروریہ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہدکے بعداسے توڑدیا، اورسعد رضی اللہ عنہ ان کو فاسقین کا نام دیتے تھے۔
)                                                                      رواه البخاري  :4728(
 (2) محکمہ   : ان کانام محکمہ یاتوان کےدونوںحکم کے فیصلےسےانکارکی وجہ سے پڑایاان کےباربار"لاحکم الا للہ "کہنےکی وجہ سے ،کیونکہ انہوں نےمتعین کئےگئے دونوں حکم کےفیصلےکےانکار کےبعد"لاحکم الا للہ " کا نعرہ لگانا شروع کردیا تھا ۔
 بلا شبہ مذکورہ کلمہ ہراعتبارسےدرست ہے ، لیکن اس  کا استعمال غلط افکارونظریات کے تئیں پیش کیاگیاتھا، اسی وجہ سے علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:" کلمة حق ارید بھاالباطل" " حق گوئی لیکن غلط مقصدومطلب  برآری کےلئے استعمال کیاگیا"۔ (مقالات الاسلامیین :1/206-207) ، فرق  معاصرہ :1/69 ، الخوارج للدکتورمصطفی حکمی :ص 26) 
(3) مارقہ : خوارج کایہ نا م صحیحین میں واردان سےمتعلق حدیث نبوی میں وارد ہونےکی وجہ سےپڑاجس میں ہے کہ :"يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية"( متفق علیہ ) " یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرشکارکےجسم  سےنکل جاتاہے "۔
           (فرق معاصرہ :1/69، الخوارج /ناصربن عبداللہ سعوی : ص26-27)
(4) شراۃ  :خوارج کہاکرتےتھے:" شريناأنفسنافي طاعة الله ""یعنی ہم نےاللہ کی اطاعت میں (جنت کےبدلے) خودکوبیچ دیاہے " اس قول سےان کا نام  " شراۃ " پڑا۔ (فرق معاصرہ : 1/69 ،الخوارج  /ناصرسعوی : ص27)
(5) نواصب :علی رضی اللہ عنہ سےحددرجہ دشمنی رکھنےکی وجہ سے ان کانام نواصب  پڑا،کیونکہ عربی میں کہتےہیں " نصب  لہ العداء" "یعنی اس سےدشمنی قائم کی "  ۔ (فرق معاصرہ : 1/69)
(6) اہل نہروان : اس نام کی وجہ یہ ہے کہ جب ان لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ سے مفارقت اختیارکرکے مسلمانوں  کے خلاف جنگ کااعلان کیا تو علی رضی اللہ عنہ نے ان سےمقام نہروان میں جہادکیا، اس لئے نہروان کی طرف نسبت کرکےان کواہل نہروان کہاجاتاہے ۔
             (مجموع فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ 7/481 ،الخوارج /سعوی  : ص27)
(7)  مکفرہ  : یہ نام اس لئے پڑا کہ یہ کبیرہ گناہوں کے مرتکبین اوراپنے مخالف مسلمانوں کی تکفیرکرتے ہیں ۔ ( الخوارج أول الفرق في تاريخ الإسلام لناصر بن عبد الكريم العقل : ص30 )
(9)  سبئیہ  : یہ نام اس لئے پڑاکیونکہ  یہ فرقہ ابن سبأ یہودی کے اسلام کے خلاف بھڑکائی ہوئی آگ  کے سبب معرض وجودمیں آیا۔( الخوارج أول الفرق في تاريخ الإسلام لناصر بن عبد الكريم العقل : ص30)
(10)  شکاکیہ : شک سے مشتق ہے جب ان لوگوں نے تحکیم کا انکارکیااس وقت علی رضی اللہ عنہ سے کہا:آپ نے اپنامعاملہ مشکوک کرلیا اورخوداپنےدشمن کوحکم بنالیا ، تو ان کانام شکاکیہ پڑا۔(الصحابة بين الفرقة والفرق لأسماءالسويلم: ص402)
 
خوارج کے یہ سارےنام اورالقاب ہیں ، ان میں صرف مارقہ(دین سے نکلنے والی جماعت) پران کو اعتراض ہے ، کیونکہ وہ خودکو حق پرکہتے ہیں ۔  
(الخوارج تاريخهم وآراؤهم الاعتقادية وموقف الإسلام منها لغالب عواجي: ص35)

کوئی تبصرے نہیں: