پیر، 30 اپریل، 2012

علی رضی اللہ عنہ کابقیہ خوارج سے مناظرہ


علی رضی اللہ عنہ کابقیہ خوارج سے مناظرہ
             عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے خوارج سے مناظرہ اوران میں سے دوہزار کے رجوع کے بعدعلی رضی اللہ عنہ  ان کے پاس بنفس نفیس گئے اوران سے بات کی  تو وہ  کوفہ واپس ہو‏ئے وہ یہ سمجھتے رہے کہ  علی رضی اللہ عنہ نے تحکیم سے رجوع  او راپنے ( ان کے بزعم ) گناہوں سے توبہ کرلیاہے  ۔ وہ اپنے اس سوچ کو لوگوں میں پھیلانے لگے ، اشعث بن قیس کندی  نے علی  رضی اللہ عنہ کو بتایاکہ لوگ  یہ کہتے پھررہے ہیں کہ آپ نے اپنے کفرسے رجوع کرلیاہے ۔
دوسرےدن جمعہ کادن تھا آپ منبرپرچڑھے اوراللہ کی حمدو تعریف کے بعدخطبہ دیتے  ہوئے ان کے افکاراور عقائد کو ذکر کیا او ر ان کے معاملے کی برائی کو بیان کیا، جب منبرسے اترےتو ان لوگوں  نے مسجدکے ایک گوشےسے "لاحکم الاللہ " کی آواز لگائی  ، اس  پرعلی  رضی اللہ عنہ  نے کہا:" تم لوگوں کے بارےمیں اللہ کے حکم کا انتظارکروں گا پھران کو خاموش رہنےکااشارہ کیا، آپ منبرپرہی تھے کہ  ان میں سے ایک آدمی اپنے کانوں میں انگلی رکھ کر آیا۔(مصنف ابن ابی شیبہ: 1/733، 734، تاريخ الأمم والملوك للطبري: 3/114)اورکہنےلگا: {لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ}(الزمر: 65)اس پرعلی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: {فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلاَ يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِينَ لاَ يُوقِنُونَ} (الروم :60).
پھرآپ نے ان کو وہ تین  اختیارات دئے جن کاذکرفتح  الباری کے حوالےسے  کیا گیا ۔ ( تاريخ الأمم والملوك للطبري:  3/114)

کوئی تبصرے نہیں: