بدھ، 8 جنوری، 2025

ظہورِمہدی اوربعض جھوٹےدعویدار

 

 

ظہورِمہدی  اوربعض جھوٹےدعویدار

عبدالعلیم بن عبدالحفیظ سلفی

   ظہور مہدی  پر ایمان اسلام  کے اہم عقائد میں سے ایک ہے ، کیونکہ ان کا ظہور قیامت کی علامتوں سے ہے ،جو قیامت کے قریب  عیسی علیہ السلام کے نزول کے عہد میں ہوگا ۔

مہدی کے ظہورکوعلامات کبری یا علامات صغری میں شمارکیاجائے؟ اس سلسلےمیں واضح نص نہ ہونے کی وجہ سے علماء کے مابین اختلاف ہے ،بعض نے علامت کبری میں شمارکیاہے اور بعض نے علامات صغری میں ۔

مہدی  اور ان سے متعلق صحیح روایتیں :

مہدی  او ران کے نسب  ،احوال ، وقت ظہور اور نام    سے متعلق احادیث صحیحہ میں واردنصوص کے مطابق ‏چند باتیں درج ذیل ہیں  :

         امام مہدی کا نام محمد بن عبداللہ یا  احمد بن عبداللہ  ہوگا، وہ اہل بیت میں سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ذریت میں سے ہوں گے  ،اکثرعلماء نے لکھاہےکہ والدکی طرف سے حسن رضی اللہ عنہ کی نسل سے اور والدہ کی طرف سے حسین رضی اللہ عنہ کی نسل سے ہوں گے۔(دیکھئے:القول المختصر في علاامات المهدي المنتظرلابن حجر الهيثمي27)۔

 عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (لا تنقضي الأيامُ ولا يذهبُ الدهرُ حتى يملكَ العربَ رجلٌ من أهلِ بيتي اسمُهُ يُواطئُ اسمي" "دنیا ختم نہیں ہو گی تاآنکہ عربوں کا حاکم ایک ایسا شخص ہو جائے جو میرے اہل بیت میں سے ہو گا، اس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا "۔( سنن ابی داود/4282،سنن ترمذی /2230، مسنداحمد:6/139 علامہ البانی نے صحیح سنن ابی داودکے اندر اس کی تصحیح کی ہے )۔

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:"الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ"۔"مہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے( ابوداود/4284، ابن ماجہ/4086 علامہ البانی نے اس کی تصحیح کی ہے)

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " يَخْرُجُ فِي آخِرِأُمَّتِي الْمَهْدِيُّ يَسْقِيهِ اللَّهُ الْغَيْثَ، وَتُخْرِجُ الْأَرْضُ نَبَاتَهَا، وَيُعْطِي الْمَالَ صِحَاحًا، وَتَكْثُرُالْمَاشِيَةُ وَتَعْظُمُ الْأُمَّةُ،يَعِيشُ سَبْعًا أَوْ ثَمَانِيًا"۔ "میری امت کے آخرمیں مہدی آئیں گےجنہیں اللہ تعالی بارش سے سیراب کرےگا ،  زمین ہریالی لائےگی ،لوگوں کو مال برابر برابر تقسیم کریں گے ، چوپایوں کی کثرت ہوگی ، امت کا وقار بڑھےگا ، اور سات یا آٹھ سال زندہ رہیں گے "۔(مستدرك الحاكم 4/ 601 وقال"هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه،امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے اور علامہ البانی نے صحیح قراردیاہے ۔ دیکھئے : سلسلۃ الأحاديث الصحيحۃ /711)۔اور ابوداودکی روایت میں ہے: "الْمَهْدِيُّ مِنِّي أَجْلَى الْجَبْهَةِ أَقْنَى الْأَنْفِ يَمْلَأُالْأَرْضَ قِسْطًاوَعَدْلًاكَمَامُلِئَتْ جَوْرًاوَظُلْمًا يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ"۔"مہدی میری اولاد میں سے کشادہ پیشانی، اونچی ناک والے ہوں گے، وہ روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جیسے کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے، ان کی حکومت سات سال تک رہے گی"۔(سنن ابوداود/4285 ،علامہ البانی نے اس  کو حسن قراردیاہے)۔

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے فرماتےہیں کہ :ہم اس بات سے ڈرے کہ ہمارے نبی کے بعد کچھ حادثات پیش آئیں، لہٰذا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا:" إِنَّ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيَّ يَخْرُجُ يَعِيشُ خَمْسًا، أَوْ سَبْعًا، أَوْ تِسْعًا "، زَيْدٌ الشَّاكُّ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: " سِنِينَ "، قَالَ: " فَيَجِيءُ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَيَقُولُ: يَا مَهْدِيُّ، أَعْطِنِي أَعْطِنِي، قَالَ: فَيَحْثِي لَهُ فِي ثَوْبِهِ مَا اسْتَطَاعَ أَنْ يَحْمِلَه "۔ "میری امت میں مہدی نکلیں گے اور پانچ، سات یا نو تک زندہ رہیں گے، (اس گنتی میں زیدالعمی کی طرف سے شک ہواہے)، راوی کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: ان گنتیوں سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: "سال"( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا"پھر ان کے پاس ایک آدمی آئے گا اور کہے گا: مہدی! مجھے دیجئے، مجھے دیجئے، آپ نے فرمایا"وہ اس آدمی کے کپڑے میں (دینار و درہم) اتنا رکھ دیں گے کہ وہ اٹھا نہ سکے گا(سنن الترمذی /2232 ، وأحمد :17/254 رقم/ 11163 صحیح سنن ابن ماجہ/4083  اور صحیح سنن الترمذی کے اندر علامہ البانی نے اس روایت کو حسن قراردیاہے ،جبکہ  ضعیف الجامع / 275 کے اندر ضعیف قراردیاہے۔

اورابن ماجہ کی روایت  کے الفاظ ہیں :" يَكُونُ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيُّ , إِنْ قُصِرَفَسَبْعٌ وَإِلَّا فَتِسْعٌ, فَتَنْعَمُ فِيهِ أُمَّتِي نِعْمَةً لَمْ يَنْعَمُوا مِثْلَهَا قَطُّ,تُؤْتَى أُكُلَهَا وَلَاتَدَّخِرُ مِنْهُمْ شَيْئًا,وَالْمَالُ يَوْمَئِذٍ كُدُوسٌ,فَيَقُومُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي , فَيَقُولُ: خُذْ"۔

"میری امت میں مہدی ہوں گے، اگر وہ دنیا میں کم رہے تو بھی سات برس تک ضرور رہیں گے، ورنہ نو برس رہیں گے، ان کے زمانہ میں میری امت اس قدر خوش حال ہو گی کہ اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی ہو گی، زمین کا یہ حال ہو گا کہ وہ اپنا سارا پھل اگا دے گی، اس میں سے کچھ بھی اٹھا نہ رکھے گی، اور ان کے زمانے میں مال کا ڈھیر لگا ہو گا، تو ایک شخص کھڑا ہو گا اور کہے گا: اے مہدی! مجھے کچھ دیں، وہ جواب دیں گے: (اس ڈھیر میں سے جتنا جی چاہے) لے لو"۔( سنن ابن ماجہ/4083 ) ۔

صحیح مسلم کے اندر ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" من خلفائكم خليفةٌ يحثو المال حثيًا، ولا يعدُّه عدًّا"۔ "تمہارے خلیفوں میں سے ایک خلیفہ ایسا ہو گا جو مال کو لپ بھر بھر کر دے گا اس کو گنے گا نہیں"۔( صحیح مسلم/2914) ۔

اور علی رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے :" الْمَهْدِيُّ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ , يُصْلِحُهُ اللَّهُ فِي لَيْلَةٍ "۔ "مہدی ہم اہل بیت میں سے ہو ں گے، اور اللہ تعالیٰ ایک ہی رات میں ان کو درست  بنا دے گا"۔ (سنن ابن ماجۃ /4085، مسنداحمد:2/ 74 ، علامہ البانی نے صحیح قراردیاہے۔(دیکھئے: سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ/2371 وصحیح الجامع/6735)۔

ایک رات میں درست فرمانے کا مطلب یہ ہےکہ اچانک توبہ کی توفیق ملے گی اور وہ نیک ہوجائے گا ،یا یہ کہ اس میں اچانک قائدانہ صلاحیتیں بیدار ہوجائیں گی اور وہ حکمرانی کے لائق ہوجائے گا۔

‏‏‏‏ ابونضرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ  جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے کہا: قریب ہے عراق والوں کے قفیز(قفیز اورمدي :  ناپنے کا  پیمانہ ہیں جن کا استعمال عہد اسلامی میں ہوتاتھا۔ قفیزکا وزن  تقریبا 12صاع کا ہوتاتھا جو 24.480 کیلوگرام بنتاہے ۔ (دیکھئے: المکاییل والموازین الشرعیۃ  للدکتورعلی جمعہ محمد /ص/39-40))اور درہم نہ آئیں۔ ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: عجم کے لوگ اس کو روک لیں گے۔ پھر کہا: قریب ہے کہ شام والوں کے پاس دینار اور مدی (المُديُ  مشہورقول کے مطابق ساڑھے اکتالیس رطل کے مساوی ہوتاتھاجو 45،9کیلوگرام بنتاہے) نہ آئےہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: روم والے لوگ روک لیں گے۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہے، اس کےبعد کہا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" يكون في آخر امتي خليفة يحثي المال حثيا لا يعده عددا"۔"میری اخیر امت میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپ بھر بھر کر(لوگوں کو)  مال دے گااور اس کو شمار نہ کرے گا"۔  جریر نے کہا: میں نے ابونضرہ اور ابوالعلاء سے پوچھا: کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز ہیں ؟انہوں نے کہا: نہیں ۔(بلکہ  یہ امام مہدی ہیں جو امت کے اخیر زمانے میں پیدا ہوں گے۔ عمر بن عبدالعزیز تو اوائل میں  سےتھے) ۔ ( صحیح مسلم /2913)۔

مہدی علیہ السلام کے نام ، نسب ، جائے ولادت  ،صفات، بالتحدید ان کا ظہورکہاں ہوگا  ،    اور بیعت وغیرہ سے متلعق بے شمار روایتیں  وارد ہیں لیکن ان میں زیادہ تر  غیرثابت شدہ ہیں  ، ہم انہیں عقائدپر ایمان  کے مکلف ہیں جو  اس معاملے میں صحیح اسناد کے ساتھ ہم تک مروی ہیں ۔

مہدی سے متعلق چند معروف تصنیفات:

یہاں یہ واضح رہے کہ مہدی سے متعلق بےشمارلوگوں نے کتابیں تالیف کی ہیں یا اپنی کتابوں میں ان سے متعلق روایتوں کوجگہ دیاہے،جن میں سب سے معروف   نعیم بن حمادہیں جنہوں نے الفتن کے اندر بہت ساری روایتیں ذکرکی ہیں ،جن میں ہر طرح کی مرفوع، موقوف ، مقطوع ، لوگوں کے اقوال  اور اہل کتاب کی مرویات کو بیان کیاہے، یہاں تک کہ بعض منکرروایتیں بیان کرنے میں بھی منفردہیں  ۔ یہ اپنے وقت کے امام اہل السنہ ہونے کے باوجود کثیرالوہم  ہیں جیساکہ امام دارقطنی ، امام ذہبی ، اورحافظ ابن حجر  نے بیان کیاہے۔(دیکھئے: المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة للدکتور عبد العليم عبد العظيم البستوي /ص 120-122) ۔

امام عبدالرزاق بن ھمام الحمیری نے اپنی کتاب المصنف کےاندر "باب المھدي"کے نام سے باب قائم کیاہے۔ اسی طرح امام ابن ابی شیبہ ،نے مصنف  امام ابن ماجہ نے سنن ،امام ابوداود نے سنن ،امام ترمذی نے جامع    اور امام ابن حبان نے صحیح کے  اندرخصوصی طور پر مہدی سے متعلق ابواب اور ان کے ضمن میں مختلف راویتیں ذکرکی ہیں ۔

اس باب میں ڈاکٹر عبدالعلیم بن عبدالعظیم بستوی(جن کا شمار ہندوستان کے نامور محققین میں ہوتا ہے)  کی کتاب  المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحۃ وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفۃ مختصر لیکن  نہایت ہی اہم ابواب پر مشتمل مفید ترین کتاب ہے ۔

ان کے علاوہ  امام ابن تیمیہ اور امام ابن القیم  کی تالیفات میں بھی ان سے متعلق روایات ،فتاوے اور ان سے متعلق وارد شہبات  واغلاط کا رد موجود ہے ۔

مہدی سے متعلق بعض غلط  عقائداورنظریات :

مہدی سے متعلق اہل سنت کے عقائد کے برخلاف   کئی ایک احزاب وفرق  کی مختلف رائیں پائی جاتی ہیں، جو انکار اور ادعاء باطل  کے سواکچھ نہیں ہے  ان میں سے بعض کا بالاختصارذکر کردینا مناسب ہے  :

اول انکار:بعض لوگ  اپنی عقل کو بنیاد بنا کر  تمام غیبی امور کے ساتھ ساتھ  مہدی کابالکلیہ انکار کردیتےہیں ۔

دوم ادعاء  : مہدی کے معاملے میں بہت سارے گروہ  ایسے پائے جاتے ہیں جنہوں نے اپنےپیشواؤں کو ہی مہدی ما ن لیا اورکچھ نے خود کومہدی ہونےکا دعوی کر دیا ، شیعوں کے یہاں امام غائب اور رجعت امام کا عقیدہ معروف ہے،اسی طرح کچھ لوگوں نے یہ دعوی کردیا کہ عیسی علیہ السلام خود مسیح موعود ہیں اور انہوں نے ابن ماجہ کی ایک روایت سے استدلال کیا جوانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لَا يَزْدَادُالْأَمْرُإِلَّاشِدَّةً,وَلَاالدُّنْيَاإِلَّاإِدْبَارًا,وَلَاالنَّاسُ إِلَّاشُحًّا,وَلَاتَقُومُ السَّاعَةُإِلَّاعَلَى شِرَارِ النَّاسِ, وَلَاالْمَهْدِيُّ إِلَّاعِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ"۔ "دن بہ دن معاملہ سخت ہوتا چلا جائے گا، اور دنیا تباہی کی طرف بڑھتی جائے گی، اور لوگ بخیل ہوتے جائیں گے، اور قیامت بدترین لوگوں پر ہی قائم ہو گی، اور مہدی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے علاوہ کوئی نہیں ہے"۔ (سنن ابن ماجہ/4039 ، المستدرکی علی الصحیحین:4/ 488، السنن الواردۃ في الفتن للداني/217،589 ،معرفۃ الآثار والسنن للبیھقی :14/476)۔

لیکن اس کی سند حددرجہ ضعیف ہے،جس کے ضعف پر علماء کا تقریبا اتفاق ہے، امام ذہبی(ميزان الاعتدال:3/535)  اور علامہ البانی(سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ/77) نے اسے منکرقراردیاہے ،ملا علی قاری لکھتےہیں کہ :" باتفاق محدثین ضعیف ہے" ۔(مرقاة المفاتيح:10/183)۔ امام شوکانی  الفوائد المجموعۃ(الفوائد المجموعۃ/127)کے اندرذکرکرنے کے بعدلکھتےہیں کہ :صغانی نے اسے موضوع کہاہے۔اسی طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ (منهاج السنۃ :8/256)اورامام ابن القیم(المنار المنيف /ص 148) نے ضعیف قراردیاہے۔

روافض اور شیعہ  کا دعوی:

رافضہ امامیہ : مہدیت کے دعویداروں میں  رافضہ امامیہ کا موقف غلو کی حد تک پایاجاتاہے: امام ابن القیم نے ان کا موقف ذکرکرتےہوئےلکھاہے کہ  ان کا موقف ہےکہ مہدی منتظر محمد بن الحسن عسکری ہیں  جو حسین بن علی کی اولادمیں سےہیں (المنار المنيف في الصحيح والضعيف/  ص152)۔

شیعہ (اثنا  عشریہ):ان  کے یہاں بھی  یہ معتقدہے کہ مہدی منتظر امام غائب محمد بن حسن عسکری  ہیں جو  ان کے بارہویں اور آخری  امام ہیں، کہاجاتاہےکہ وہ سامراء  میں سنہ 255 ھ میں پیداہوئے  ، ان کا عقیدہ ہے کہ  وہ اب  بھی زندہ ہیں اور غیبت کبری میں زندگی گزاررہےہیں ، جب وہ غیبت صغری میں تھے تو ان کی خبریں سفراء اربعہ(ان کےعقیدہ کے مطابق سفراء اربعہ سے مراد :عثمان بن سعيد العمري ، محمد بن عثمان بن سعيد العمري، الحسين بن روح النوبختي ،علي بن محمد السمري ہیں ) کے ذریعہ آتی رہتی تھیں اور جب سے غیبت کبری میں گئےان کی خبریں منقطع ہوگئیں ، شیعوں کے یہاں یہ مہدی ، صاحب الزمان(اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ  وہ اس زمانے کے زندہ امام ہیں) ، الحجۃ  ، القائم ، المنتظر(جن کے ظہور کا انتظار کیا جا رہا ہے) ، امام عصر یا امامِ زمانہ اور ابن الحسن کے نام سے ملقب ہیں ۔

جن شخصیات  کو مہدی مان لیاگیا:

جن پیشواؤں کو لوگوں نے مہدی مان لیا ان میں سے مشہور موسی بن طلحہ بن عبیداللہ القرشی ، عمربن عبدالعزیز، سلیمان بن عبدالملک، سید احمد شہید بریلوی ، اور مہدی السنوسی وغیرہ  ہیں ۔ حالانکہ ان لوگوں نے کبھی خود کو مہدی ہونے کا دعوی نہیں کیا لیکن انہیں لوگوں کے ذریعہ ان کے بعض امورواعمال کے مدنظر مہدی سمجھ لیاگیا ۔ (ان کی تفصیل المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة تالیف دکتورعبد العليم عبد العظيم البستوي کےاندردیکھی جاسکتی ہے۔(ص /114-118)۔ نیز ابن القیم نے  ان میں سے بعض کا ذکر المنارالمنیف کے اندر کیاہے اور ان پر زبردست رد بھی کیاہے

مہدی ہونےکے دعویدار:

اور جن لوگوں نے خود مہدی ہونے کا دعوی کیا ان میں  سے چند مشہورنام  ہیں :

 حارث بن سریج : ابو حاتم الحارث بن سریچ بن یزید التمیمی جس نے  ہشام بن عبدالملک کے زمانے میں  خراسان میں اموی حکومت کے خلاف کئی بار بغاوت کا علم بلند کیا تھا ، اس کا دعوی تھا کہ اس کی دعوت قرآن وسنت کی دعوت ہے اور روایتوں میں وارد  الرایات السود کا اطلاق اسی پر ہوتاہے ۔

(الرایات السود یعنی کالےجھنڈے سے متعلق کئی ایک روایتیں ہیں جن کے اندر ہے کہ  اسے  مشرق میں خراسان سے لے کر جو لشکرنکلے گا اس میں مہدی ہوں گے ،  واضح رہے کہ اس طرح کی ساری روایتیں ضعیف موضوع اور منکر کے حکم میں ہیں ۔دیکھئے : ضعیف الجامع /506 ،سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ /85 ، ترتیب الموضوعات للذھبی /136 ضعیف سنن ابن ماجۃ/818)سنہ 128ھ میں قتل کردیا گیا۔(دیکھئے:المهدي لمحمد بن أحمد بن إسماعيل المقدم/ ص210،المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة89)۔

مہدی عباسی : ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ ابوجعفرالمنصور سنہ 121 ھ اور ایک قول کےمطابق سنہ 126 میں ولادت ہوئی اور سنہ 169 ھ میں وفات ہوئی ۔( دیکھئے:المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة/ص 90

ابن تومرت : محمد بن عبداللہ ابن تومرت  اس کی ماں کا لقب تومرت تھا جس کی طرف نسبت کرکے ابن تومرت کہاجاتاہے ، ایک بربری قبیلے میں  باختلاف سنہ  471 ھ سے 491 ھ کے درمیان والادت ہوئی ، مغرب میں  اشعری افکارکی  ترویج میں اس  کی کتابوں کا بڑا ہاتھ رہاتھا ، الموحدون نامی فرقے کی بنیاد اسی نے ڈالی تھی جس کے افراد نے الدولۃ الموحدیۃ قائم کی تھی ۔(المنارالمنیف153، تراجم إسلامية 236 ، المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة91۔ المهدي لمحمد بن أحمد بن إسماعيل المقدم/ص 226

محمد احمدسوڈانی: محمد احمد عبداللہ  سنہ 1258  یا  1260  ھ میں سوڈان میں پیداہوا تصوف سے حد زیادہ متاثرتھا ، جس کی وجہ سے ادعاء غیب کی گمراہ کن نظریات لے کر مہدیت کاجھوٹا دعوی کربیٹھا۔(دیکھئے:المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثارالصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة 94)۔

محمدجونپوری : محمد یوسف حسینی جونپوری  جو اترپردیش کے مشہورشہر جونپورمیں  سنہ 848 ھ میں پیدا ہوا  اور سنہ 901 ھ میں حج کےلئے مکہ مکرمہ کا سفرکیا جہاں اس نے مہدی ہونے کا دعوی کردیا سنہ 910 ھ میں اس کی وفات ہوئی ۔(دیکھئے: نزهة الخواطر:7/324 ،المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة 97)۔

مذکورہ مدعیان مہدیت    کافی   مشہوررہے ہیں ، ان کے علاوہ بھی مہدیت کا دعوی کرنے والوں  کی تعداد بے شمار ہے اور قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ آج بھی ہندستان ، پاکستان ،  سوڈان اور بعض عرب ممالک میں ایسےلوگ موجودہیں جو شہرت وناموری  کی خاطراور نام نہادتصوف کے دام فریب میں پھنس کر جھوٹی مہدیت کا دعوی کرتے رہتےہیں جنہیں  اللہ رب العزت ہمیشہ ذلیل وخوار کرتارہتاہے ۔

اس باب میں  ہند میں مرزا غلام احمدقادیانی کا نام سب سے اوپرہے ،جس نے کبھی خود کے الہ ومعبود ہونےکا دعوی کیاتوکبھی  نبی  ، کبھی مہدی ، کبھی مسیح موعود، کبھی کچھ  تو کبھی کچھ ، اس کے دجل وفریب کو علماء اہل سنت نے خوب اچھی طرح واضح کیا جن میں خاص طورسے علامہ ثناء اللہ امرتسری کا نام قابل  ذکر ہے جن سے مباہلہ  ہوا اور پھران کی زندگی ہی میں بدترین موت سے دوچارہوا۔(دیکھئے :المهدي المنتظر في ضوء الأحاديث والآثار الصحيحة وأقوال العلماء وآراء الفرق المختلفة / ص111-113

شکیل بن حنیف اور محمد بن قاسم  جیسے جھوٹےدعویدار:

موجودہ دور میں ہندوستان میں شکیلیت کا فتنہ بعض علاقوں میں زروں پر ہے جو اصلا بہارکےدربھنگہ ضلع کا رہنے والاہے ،  دہلی کے زمانہٴ قیام میں اس نے  اس نے اس فتنے کی ابتداء کی اور بالخصوص ان سادہ لوح نوجوانوں کو اپنا نشانہ بنایا جو دہلی کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے تھے؛ لیکن جیسے ہی لوگوں کو اس کی حرکتوں کی اطلاع ہوتی، وہ اس کے خلاف ایکشن لیتے  وہ اپنا ٹھکانہ تبدیل کرلیتا، بالآخر اسے دہلی سے ہٹنے کا فیصلہ کرنا پڑا، اور اس نے مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد کواپنا مستقل ٹھکانہ بنالیا  کسی نے اس کے لیے ایک پورا علاقہ خرید کر ایک نئی بستی بسادی، جس میں وہ اور اس کے حواری رہتے ہیں۔اسی طرح مہاراشٹر اور لکھنؤکے ساتھ مشرقی اترپردیش میں بھی اس فتنے نے اپنے پاؤں پھیلانا شروع کردیاہے نیز آندھراپردیش ، گجرات ،بہار اور کیرلا میں  بھی اس کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد مل جائےگی، کہتے ہیں کہ گزشتہ سالوں تک اس کے حواریوں  کی تعداد تقریبا دس ہزار تک پہنچ چکی تھی  ۔

اور تعجب والی بات یہ ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق اس فتنہ کے دام فریب میں آنے والے مسلمانوں میں تقریبا اسی فیصد لوگوں کا تعلق تبلیغی جماعت سے رہاہے۔

 اس کا طریقہ کار یہ ہوتاہے کہ اس کے گرگے کالج اور یونیوسٹیز سے متعلق ایسے لوگوں کو پکڑتے ہیں جن کا تعلق علماء اور دینی طلباء سے نہ ہو پھر اپنی جھوٹی دینداری کے ذریعہ دھیرےدھیرے ان پر اپنا اثر چھوڑتے ہیں۔

اس کے  علاوہ محمد بن قاسم نام کا کوئی دجال پاکستان میں ٹک ٹاک کے ذریعہ   اسی طرح کا فتنہ برپا کئے ہواہے اور خود کو مہدی ہونے کا دعویدارہے ،وہ کہتاہے کہ اللہ تعالی نے خواب میں آکر اسے کہاکہ تم مہدی ہو، اس بات کو تم لوگوں میں پھیلاؤ۔اور کمال تو یہ ہے کہ اس نے اپنی تائید کےلئے ڈاکٹر ذاکر نائیک اور مفتی مینک  جیسے  عالم اسلام کی معروف شخصیات کی   جھوٹی ویڈیوز بنا کر لوگوں کو اپنے دجل وفریب سے  گمراہ کرنے کی کوشش  کرچکاہے۔

اسی طرح پاکستان ہی میں ریاض احمد گوہرشاہی  نے بھی مہدی ہونے کا دعوی کیاتھا اور اس کا یہ بھی دعوی تھا کہ امریکہ کے ایک ہوٹل میں عیسی علیہ السلام سے اس کی ملاقات ہوچکی ہے جن کا ظہور جلد ہونے والاہے ، اس  کےایک مریدکا دعوی ہے کہ دورہٴ امریکہ کے دوران ۲۹ مئی ۱۹۹۷ء کونیو میکسیکو کے شہر طاوٴس کے ایک مقامی ہوٹل میں  اس کی ملاقات عیسی علیہ السلام سے ہوئی ۔

 اس کا دعوی تھا کہ پوری دنیا پر اس کی ہی حکمرانی ہوگی ۔ اوراپنی اسی حسرت میں اس دنیا  سے اپنے اعمال کے ساتھ رخصت ہوچکاہے ۔

 اس ریاض گوہر شاہی کے ساتھیوں میں سے ایک شہباز احمد بھی تھا جس نے اس سے الگ ہوکر اپنا نیا گروہ بنالیا اور خود کو مہدی کا دعویدار بنا لیا  اورپورےپاکستان  پر اپنی حکومت کے خواب دیکھنے لگا ، سنہ 2006 ء میں  پاکستانی پولیس نے اسے دھردبوچا ۔

 اس باب میں عبداللہ بن منیر شہاب الدین، فرحان احمدی،  شہباز احمد عرف بھولو ، اور الطاف حسین انصار ی جیسے سیکڑوں نام ملیں گے جنہوں نے مختلف مواقع سے اپنے دجل وفریب کے دم پر خود کو مہدی ہونے کا دعوی کیاہے،اورجابجا  برصغیر میں خصوصا اس طرح کے فتنے بعض علاقوں میں ابھرتےرہتےہیں ، اور پھر اپنی موت آپ مرجاتےہیں ۔

مہدی کی ماں ہونے کی دعویدار:

 انیس سو ساٹھ کی دہائی میں انڈونیشیا کی ایک خاتون زہرہ فانا نے دعویٰ کیا کہ اس کے پیٹ میں پلنے والا بچہ مہدی ہے،  جن  کے ظہور کا وقت آ گیا ہے۔  اس کا دعوی  تھا کہ وہ اپنے پیٹ کو خانہ کعبہ کی جانب کرتی ہے تو اس پیٹ سے اذان کی آواز آتی ہے۔ اور کمال تو یہ ہے کہ اس آوازکو کئی لوگوں نے  سنا بھی تھا ، جس سے بڑے بڑے لوگ اس کےدام فریب میں آگئے ، اور اس کے پیچھے نماز بھی پڑھنے لگے ،لیکن  ایک روشن خیال طبقہ نے اس کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کی ٹھان لی ،جس سے اس کی حقیقت ظاہرہوگئی ، چنانچہ  جب اس کا ٹیسٹ ہوا تواس  کارزلٹ منفی آیا جس سے پتہ چلا کہ اس کا دعوائے حمل فرضی ہے ، اسی آپریشن میں ڈاکٹروں نے اس کے پیٹ ایک چھوٹا ساصوتی آلہ برآمد کرلیا جس سے آذان کی آواز آتی تھی، اوراس سے پہلے کہ  اس کا یہ راز عوام پر کھلتا  راتوں رات روپوش ہوگئی  یا یہ بھی ممکن ہے کہ کسی سیاسی  حربے کی شکار ہوگئی ہو کیونکہ اس کے بعد اس کا کوئی اتا پتہ نہیں ملتا۔( اس کی رپورٹ اردو نیادور ویب سائٹ نے  18 جو ن2021 ء کو نشرکیاتھا)۔

مہدی اور اہل سنت کا موقف :

اہل السنۃ کا عقیدہ  نصوص سنت میں وارددلائل کے مطابق ہے کہ  مہدی کا ظہور قرب قیامت میں ہوگا ان نبی مکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی اولادمیں سےہوں گے، اور کانام   ان کے نام کے مطابق ہوگا ، بعض صحیح روایتوں کے مطابق  عیسی علیہ السلام اپنے نزول کے وقت ان کی امامت میں نماز اداکریں گے(صحیح مسلم/225) ، ان کے عہد میں خوب خوشحالی ہوگی وغیرہ ۔

 ان سے متعلق روایات محدثین کے یہاں حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں  ،اس لئے ان کے ظہورسے متعلق انکار کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔البتہ  مہدی   کا ظہور اور ان کی ولادت کب کہاں اور کیسے ہوگی  یہ سب صرف اور صرف اللہ کے علم میں ہے ہمیں صرف انہیں باتوں پرایمان لاناہے جو صحیح سنت سے ثابت ہیں ۔

لہذا مہدی کے سلسلےمیں اہل سنت کا عقیدہ   نصوص متواترہ سے ثابت ہے جن کے اندر کوئی غموض نہیں ہے، اور نہ ہی کسی مسلمان کے لئے جائز ہے کہ  ان نصوص سے پہلو تہی کرے ۔ مہدی  کےسلسلے میں جتنے بھی غلط عقائد ونظریات جو انکار کی صورت میں ہوخواہ غلط تعبیر وتاویل کی صورت میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے منھاج السنۃ النبویۃ ،علامہ البانی نے قصۃ المسیح الدجال ،شیخ  عبدالمحسن العباد   نے الرد على مَن كذب بالأحاديث الصحيحۃ الواردة في المهدي اور  شیخ حمود التویجری  نے الاحتجاج بالأثرعلى مَن أنكر المهدي المنتظرکےاندران کےباطل استدالات  کا رد مخلتف اسالیب میں  کیاہے ۔ ان کے علاو ہ بھی اس موضوع پر علماء اہل سنت نے مختلف انداز میں تحریریں پیش کی ہیں ۔فجزاھم اللہ خیرا فی الدنیا والآخرۃ ۔وصلى الله على خير خلقه وسلم ۔

********

کوئی تبصرے نہیں: