اتوار، 6 مئی، 2018

سفرمیں موزوں پرمسح کرنےکابیان


              طہارت ونظافت کا  شریعت اسلامیہ میں جومقام اوراس کی اہمیت ہےوہ کسی سےمخفی نہیں ، طہارت  کوایما ن کانصف کہاگیاہے ، شریعت مطہّرہ نےسفروحضرمیں زندگی کےہرشعبہ میں طہارت کوخصوصی اہمیت دےرکھی ہے،دیگراحکام ومسائل کی طرح اس کے مسا‏ئل بھی قرآن وسنت میں شرح وبسط کےساتھ بیان کردئےگئے ہیں ، نیز دیگراحکام کی طرح اس کےاندربھی انسانی مقدرت کالحاظ رکھاگیاہے،مثلا : وضوء نمازکےلیےشرط ہے بغیروضوء کےنماز مقبول نہیں ہوتی ، لیکن اگرکوئی شخص  وضوء کرنے سے معذورہو؟ ظاہرہےکہ زندگی میں  ایسےحالات سےدوچارہونا بدیہی ہے ، اسی وجہ سےشریعت نےاس معاملے میں چھوٹ دیتےہوئےتیمم کومشروع قراردیاہے ، اسی طرح موسم وحالات کےپیش نظرموزوں کااستعمال عام بات ہے، اگرہروضوء کےلیےموزو ں کااتارناضروری ہوتا تویہ ایک  مشکل کام کےلیے مکلف کرناہوتا، اسی لیےاللہ تعالی نےآسانی کرتےہوئے موزوں پرمسح کرنے کومشرو‏ع قراردیا ہے ۔
اس باب میں متعددروایتیں منقول ہیں، جن میں اس بات کی صراحت ہے کہ مقیم ایک دن اورایک رات تک اورمسافرتین دن اورتین راتوں  تک موزوں پرمسح کرسکتاہے،  البتہ موزوں کوبحالت طہارت پہننا شرط ہے، اگرغیرطاہرحالت میں پہناہے تو مسح کافی نہیں ہے ، اسی طرح اگربیچ میں جنابت وغیرہ ہوجائےتوموزوں کونکالناپڑے  گا  البتہ قضائے حاجت  سےان کونکالناضروری نہیں ہے ۔ ذیل میں اس ضمن کی چندروایتیں پیش کی جارہی ہیں :
1 – عن شريح بن هاني قال:سألت علي بن أبي طالب عن المسح على الخفين، فقال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة أيام ولياليهن للمسافر، ويوماً وليلةً للمقيم. [1]  " شریح بن ہانی کہتےہیں کہ میں نےعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سےموزوں پرمسح سےمتعلق سوال کیا توانہوں نےفرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کےلیےتین دن اورتین راتیں اورمقیم کےلیے ایک دن اورایک رات (موزوں پرمسح کرنا) مشروع کیاہے "۔
2 – عن خزيمة بن ثابت عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه سئل عن المسح على الخفين، فقال:’’للمسافر ثلاثة أيام ولياليهن وللمقيم يوماً وليلةً‘‘ [2]  "خزیمہ بن ثابت  رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ نبی  کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےموزوں پرمسح کرنےکےسلسلےمیں سوال کیاگیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" مسافرکےلیےتین دن اورتین راتیں اورمقیم کےلیے ایک دن اورایک رات مسح کرناہے"۔
3 – عن أبي بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه رخص للمسافرثلاثة أيام ولياليهن وللمقيم  يوماًوليلةً [3] "ابوبکرہ رضی اللہ عنہ  سےمروی ہےکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نےمسافر کےلیےتین دن اورتین راتیں اورمقیم کےلیے ایک دن اورایک رات تک موزوں پرمسح کرنےکی رخصت دی  ہے" ۔
4- عن صفوان بن عسال قال: ’’كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرنا إذا كنا سفراً أن لاننزع خفافنا ثلاثة أيام ولياليهن إلامن جنابةولكن من غائط وبول ونوم‘‘ [4]  صفوان بن عسال  رضی اللہ  عنہ سےمروی  ہے ، و ہ  کہتےہیں : "جب ہم سفرمیں ہوتے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تین دن اورتین راتیں اپنےموزوں کونہ اتارنےکاحکم دیتے الاّیہ کہ جنابت ہو جائے،  لیکن  پیشاب اورپاخانہ اور سونےکی وجہ سےنہ اتاریں " ۔
5 – عن أبي هريرة قال: قالوا: يارسول الله! ما الطهور على الخفين؟ قال:’’للمسافر ثلاثة أيام ولياليهن وللمقيم يوم وليلة‘‘ [5]  "ابوہریرہ   رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم نےاللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم  سےپوچھاکہ :اےاللہ کےرسول(صلی اللہ علیہ وسلم)!موزوں کی پاکی کیاہے؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"مسافر کےلیےتین دن اورتین راتیں  مسح کرناہے ، اورمقیم کےلیے ایک دن اورایک رات "۔




 [1]  مسلم : كتاب الطهارة /24 باب التوقيت في المسح على الخفين (1/232) النسائي : كتاب الطهارة / 99 باب التوقيت في المسح على الخفين للمقيم (1/84) ابن ماجہ: كتاب الطهارة/86 باب ماجاءفي التوقيت في المسح  للمقيم والمسافر (1/183) ابن حبان (2/310) ابن خزيمۃ   (1/98) .
[2]   أبوداؤد: : كتاب الطهارة /60 باب التوقيت في المسح على الخفين (1/109) الترمذي : كتاب الطهارة / 71 باب المسح على الخفين للمسافروالمقيم (1/158) ابن ماجہ : كتاب الطهارة/86 باب ماجاءفي التوقيت في المسح  للمقيم والمسافر (1/183)ابن حبان (2/312) ابن الجارود في المنتقى ( ص 38) علامہ البانی نےاس روایت کوصحیح قراردیاہے ، دیکھئے : صحيح سنن أبي داؤد/ رقم (142) 1/32 وصحيح سنن ابن ماجہ /رقم (448) 1/90
 [3]   الدارقطني (1/194) ابن حبان (2/309) ابن الجارود في المنتقى ( ص 39)امام خطابی اورامام شافعی نے اس روایت کوصحیح قراردیاہے ، دیکھئے : التلخیص الحبیر (1/157) ۔
 [4]   الترمذي : كتاب الطهارة /71 باب المسح على الخفين للمسافروالمقيم (1/159) النسائي : كتاب  الطهارة /98باب التوقيت في المسح على الخفين للمسافر(1/83) ابن خزيمۃ (1/99) امام ترمذی نےاس روایت کو "حسن صحیح  " کہاہے ۔  علامہ البانی نےبھی اس کی تصحیح کی ہے ، دیکھئے : صحیح سنن الترمذ ی / رقم (83) 1/30 ۔
 [ 5]  ا بن ماجہ: كتاب الطهارة/86 باب ماجاءفي التوقيت في المسح  للمقيم والمسافر (1/184) علامہ البانی نےاس روایت کوصحیح قراردیاہے ، دیکھئے : صحيح سنن ابن ماجہ /رقم (450) ( 1/91 )

کوئی تبصرے نہیں: