اتوار، 6 مئی، 2018

کتاب : (سفرکے احکام ومسائل قرآن وسنت کی روشنی میں ) سے ماخوذ :

وداع کےوقت  مقیم  کی مسافرکےلیے دعاء
            اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم  جب کسی کوالوداع کہتےتو یہ فرماتے : "أَسْتَوْدِعُكَ اللهَ دِيْنَكَ َوأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيْمَ عَمَلِكَ"[1]"میں تیرےدین ، تیری امانت اوراعمال کےخاتموں کواللہ کےسپردکرتاہوں " ۔
اگرکوئی سفرکاارادہ کرنےوالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سےوصیت کرنےکوکہتاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: "زَوَّدَكَ اللهُ التَّقْوَى وَغَفَرَذَنْبَكَ وَيَسَّرَلَكَ الْخَيْرَحَيْثُ مَاكُنْتَ"[2]
"اللہ تعالی تجھےتقوی کازادراہ عطافرمائے، اورتیرےگناہ بخشے، اورتوجہاں بھی ہوتیرےلیےنیکی میسّرکرے" ۔
ایک آدمی اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آیااورعرض  کیا:اے اللہ کے رسول! مجھےوصیت کیجئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
 "أوصيك بتقوى الله والتكبير على كل شرف""میں تجھے اللہ سے تقوی اورہراونچی  جگہ چڑھنے پر اللہ اکبر کہنے کی وصیت کرتاہوں" پھرجب وہ چلا گیاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "أللّهُمَّ ازْوِلَه، الْأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ"([3])
" اے اللہ!  اس کےلیےزمین کو لپیٹ دےاوراس پرسفرکوآسان کردے"  ۔

                                                                   مسافرکی مقیم کےلیے دعاء
مسافرجب وداع لےتواسےمقیم کےلیےیہ دعاء پڑھنی چاہئے: "أَسْتَوْدِعُكُمُ اللهَ الَّذِيْ لَاتَضِيْعُ وَدَائِعُه"[4] "میں تجھےاس اللہ کےسپردکرتاہوں جس کے سپرد کی ہوئی چیزیں ضائع نہیں ہوتیں" ۔
سفر کی دعاء
سواری پرسوارہوتےوقت " بسم اللہ "کہے ،اورجب سواری پربیٹھ جائے تو تین بار" الحمدللہ "کہےاورپھرمندرجہ ذیل دعاء پڑھے:" اللهُ أكبر، اللهُ أكبر، اللهُ أكبر، سُبْحانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ، اللُّهم إنّا نَسألُكَ  في سَفَرِنَا هذَا البِرَّ وَالَّتقْوى وَمِنَ العَمَلِ مَاتَرْضى، الّلُهَّم هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَه، اللّهُمَّ أنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيْفَةُ فِي اْلأهْلِ، الّلُهمَّ إنِّي أعُوْذُبِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوْءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالأهْلِ "[5] "پاک ہے وہ ذات جس نےاسے(یعنی  سواری  کو) ہمارےبس میں کردیا، حالانکہ  ہمیں اسے قابوکرنےکی طاقت نہ تھی اوربالیقین  ہم اپنےرب کی طرف لوٹ کر جانے والےہیں ۔ اےاللہ!  ہم تجھ سےاپنے اس سفرمیں نیکی اورتقوی کے طالب ہیں، اوراس عمل کےخواستگار ہیں جس سےتوراضی ہو ، اے اللہ  ! تو ہمارے اوپراس سفرکوآسان کردے اور اس کی دوری کولپیٹ کرکم کردے،اےاللہ ! اس سفر میں توہی ہماراساتھی ہےاور اہل میں توہی(میرا) بہترخلیفہ ہے اورمیں تیری پناہ چاہتا ہوں سفرکی شدّت سےاورخزن وغم والےمنظر سے اورمال واہل میں خراب  تبدیلی سے"۔
جانوریاسواری کےلڑ  کھڑانے  پر دعاء
       جب سواری کوٹھوکرلگےیاسواری لڑکھڑاجائےتو"بسم الله"کہناچاہئے، ابوالملیح  ایک شخص سےروایت کرتے ہیں، وہ کہتےہیں کہ : میں اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پرآپ کےپیچھےبیٹھاتھا، کہ آپ کی سواری لڑکھڑاگئی ، تومیں نے کہاکہ : شیطان کاپیڑاغرق ہو۔ توآپ نےفرمایا: "شیطان کابیڑاغرق ہومت کہو،کیوں کہ جب یہ تم کہتےہوتوشیطان اس پرپھولےنہیں سماتا، یہاں تک کہ پھول کرایک گھرکےمثل ہوجاتاہے ، اورکہتاہے کہ میری قوت تسلیم کرلی ،بلکہ " بسم اللہ " کہو، کیوں کہ جب تم بسم اللہ کہتےہوتووہ ذلیل ہوجاتاہےیہاں تک کہ مکھی کےبرابرچھوٹاہوجاتاہے "[6]۔

                                                       بستی یاشہرمیں داخل ہونےکی دعاء
جب کسی بستی یاشہرکودیکھ لےتومندرجہ ذیل دعاء پڑھنی چاہئے :
"اللّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظْلَلْنَ، وَرَبَّ الأَرْضِيْنَ السَّبْعِ وَمَا أَقْلَلْنَ، وَرَبَّ الشَّيَاطِيْنَ وَمَا أَضْلَلْنَ، وَرَبَّ الرِّيَاحِ وَمَا ذَرَيْنَ، أَسْأَلُكَ خَيْرَ هذِهِ الْقَرْيَةِ وَخَيْرَ أَهْلِهَا وَخَيْرَمَافِيْهَا وَأَعُوْذبُِكَ مِنْ شَرِّهَاوَشَرِّأَهْلِهَاوَشَرِّمَا فِيْهَا" [7]
"اےاللہ ،اے ساتوں آسمانوں کے رب اوران چیزوں کےرب  جن پرانہوں نے سایہ کیاہواہے اور ساتوں زمینوں کے رب اورجن چیزوں کوانہوں نےاٹھایاہوا ہے اورشیطانوں کےرب اورجن کوانہوں نےگمراہ کیاہواہے اورہواؤں کےرب اور جوکچھ انہوں نے اڑایاہے! میں تجھ سے اس بستی کی خیر،اس کےباشندوں کی خیراوراس میں پائی جانےوالی چیزوں کی خیرکاسوال کرتاہوں، اورمیں اس کےشراوراس کے باشندوں کے شر اوراس میں پائی جانےوالی چیزوں کےشرسےتیری پناہ مانگتاہوں " ۔
بازارمیں داخل ہونےکی دعاء
"لَاإِلهَ إلاَّ اللهُ وَحْدَه، لاَشَرِيْكَ لَه، لَه المْلُكْ ُوَلَه الْحَمْدُ، يُحْيِيُ وَيمُيِْتُ وَهُوَحَيٌّ لَا يَمُوْتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ"[8]" اللہ کےسوا کوئی عبادت کےلائق نہیں،وہ اکیلاہے، اس کاکوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اوراسی کےلیےتمام تعریفیں ہیں، وہی زندہ کرتاہے اوروہی مارتاہے اوروہ زندہ ہے، وہ مرتانہیں ہے، اسی کےہاتھ میں خیرہے، اوروہ ہرچیزپر قادرہے"۔
تکبیروتسبیح کامقام
دوران سفراونچی جگہوں پرتکبیر( اللہ اکبرکہنا) اورنیچےاترنےپرتسبیح (سبحان اللہ  کہنا ) کرنامستحب ہے ، جابررضی اللہ عنہ فرماتےہیں :"ہم جب اوپرچڑھتےتو (الله أكبر) کہتے اورجب نیچےاترتےتو  ( سبحان الله) کہتے"[9]۔
کسی جگہ اترنےکی دعاء
خولہ بنت حکیم سلمیہ  رضی اللہ عنہا سےمروی ہے ، وہ کہتی ہیں کہ میں نےاللہ کےرسول  صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتےہوئے سنا :"من نزل منزلاً ثم قال:"أعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَاخَلَقَ"لم يضره شيء حتى يرتحل من منزله ذلك [10]
"جوشخص کسی جگہ اترےاور"أعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ " پڑھےتواسےکوئی چیزنقصان نہیں پہنچاسکتی یہاں  تک کہ وہاں سےکوچ کر جائے"۔
سفرمیں صبح کی دعاء
ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سفرمیں ہوتےاورصبح ہوتی تو یہ دعاء پڑھتے:
"سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللهِ وَحُسْنِ بَلاَئِهِ عَلَيْناَ، رَبّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذاً بِاللهِ مِنَ النّار"[11]"اللہ کےحمداورہم پراس کےحسن  بلاء (اچھے انعامات ) کوسننےوالےنےسن لیا، اے اللہ تو  ہماراساتھ دے( یعنی ہماری مددکر) اور ہم پراحسان کراورمیں جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتےہو‏ئے (یہ دعاء کرتا  ہوں)"  ۔

سفرمیں دعائیں قبول ہوتی ہیں
سفرمیں زیادہ سےزیادہ دعائیں کرنی چاہئے، کیونکہ ان کی قبولیت کازیادہ امکان ہوتاہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا:
 "ثلاث دعوات مستجاب لاشك فيهن: دعوة المظلوم ودعوة المسافر ودعوة الوالد على ولده"[12]
"تین دعاؤں کی قبولیت میں کوئی شک نہیں  :مظلوم کی بددعاء ، مسافر کی دعاء اور باپ کی بدعاء  بیٹےپر "۔




[1]  أبوداؤد:كتاب الجهاد/ باب في الدعاءعندالوداع رقم  2600 والترمذي : كتاب الدعوات /  باب ماجاء فيما يقول إذاودع إنساناً/ رقم( 3442 ) (5/499) أحمد(2/7) شیخ البانی نےاس کی تصحیح کی ہے،  دیکھئے : صحیح سنن الترمذی (3/155) .
[2]  الترمذي : كتاب الدعوات / باب ماجاء فيما  يقول إذاودع إنساناً رقم3444 (5/499) أحمد(2/7) شیخ البانی نےاسے"حسن صحیح"  کہا ہے ، دیکھئے :   صحیح سنن الترمذی (3/155).
 ([3]) الترمذي : كتاب الدعوات /  باب منہ وصيتہ المسافربتقوى الله والتكبيرعلى كل شرف رقم             ( 3445 )  ابن ماجہ : كتاب الجهاد /   باب فضل الحرس والتكبير في  سبيل الله رقم( 2771) وابن خزيمہ (4/149) علامہ البانی نےاس روایت کوحسن قراردیاہے دیکھئے : صحیح سنن الترمذي (3/156) وصحیح ابن ماجہ (2/124).
[4]   ابن ماجہ : (2/943) وأحمد(2/403) ) شیخ البانی نےاس کی تصحیح کی ہے ، دیکھئے : صحیح سنن ابن ماجہ  (2/133).
[5] مسلم  : كتاب الحج /75 باب مايقول إذاركب إلى سفرالحج وغيره (2/978) مالك في المؤطا : كتاب الاستئذان / 13باب مايؤمربہ من الكلام في السفر(2/977) ابن حبان (4/165- 166) أحمد (1/256) النسائي في عمل اليوم والليلۃ  (ص 370- 371) .
[6]   أبوداؤد  : كتاب الأدب  (4/296) رقم( 4982) شیخ البانی نے اس روایت کی تصحیح کی ہے ، دیکھئے  : صحیح سنن ابی داؤد ( 3/941  ) وصحیح الکلم الطیب / رقم  (238).
[7] النسائي في عمل اليوم والليلۃ/  رقم( 544 )  وابن سني في عمل اليوم والليلۃ    /رقم( 524)  ابن   حبان كمافي موارد الظمآن /رقم( 2377 )ابن خزيمہ /رقم( 2565 ) الحاكم (1/446) (2/100)     ( وصححہ ووافقہ الذهبي  ) حافظ  ابن حجرھیثمی اورعلامہ ابن بازنےاسے حسن قراردیاہے ، دیکھئے : الاذکار(5/154) مجمع الزوائد((10/137) وتحفۃ الاخیار(ص 37)   .
[8]  الترمذي :الدعوات  (5/291) , ابن ماجہ : التجارات (2235) أحمد (1/47) , الدارمي : الاستئذا ن (2692) وحاكم (1/538) دیکھئے : صحیح سنن الترمذي (3/152).
[9]   البخاري : كتاب الجهادوالسير/ باب التسبیح إذاهبط وادياً (6/135) .
[10]   مسلم : كتاب الذكروالدعاء......./16 باب في التعوذ من سوء القضاء ودرك الشقاء وغيره (4/2080) مالك في المؤطا : كتاب الاستئذان /13باب مايؤمربہ من الكلام في السفر(2/978) ابن حبان (4/167) أحمد (1/290 عن أبي هريرة ) والدارمي (2/200) .
[11]   مسلم :كتاب الذكروالدعاء ...../ باب التعوّذ من شرماعمل ومن شرمالم يعمل رقم ( 2718) وأبوداؤد:الأدب/  رقم(5086)
[12]  أبوداؤد : كتاب الوتر/  باب الدعاءبظهرالغيب ( رقم 1536) الترمذي :كتاب البر والصلۃ  / باب ماجاء في دعوة الوالدين ( رقم  1905) وابن ماجہ  : كتاب الدعاء /   باب دعوة الوالدودعوة المظلوم (رقم 3862) و أحمد (3/258) علامہ البانی نےاس روایت کوحسن قراردیاہے ، دیکھئے : صحیح سنن الترمذي (4/344).

کوئی تبصرے نہیں: