ابن قدامہ نےامام احمد سے نقل کیاہے کہ انہوں نےفرمایا: اگرکوئی آدمی حضر میں
نمازبھول جائےاوراسےسفرمیں یادآئےتو بالاجماع چاررکعتیں اداکرےگا، اوراگر سفر میں
بھول جائےاورحضر میں
یادآئےتواحتیاطاچاررکعتیں پڑھےگا،
اس لیےکہ یہ نماز اس پراسی وقت واجب ہوئی ہےجب اس کو یادآئی ہے ، امام اوزاعی ، امام داؤداورامام
شافعی اسی کےقائل ہیں ۔
دلیل : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا:
"من نسي الصلاة فليصليهاإذاذكرها" [1] "جب تم میں سےکوئی نماز بھول جائےتواسےاسی وقت ادا کرے جب اسےیادآئے "
یہ حضرات اس حدیث کے ظاہری مفہوم
سےاستدلال کرتےہیں ۔
امام مالک ، امام
ثوری اوراصحاب الرائ کہتےہیں کہ ایسی صور ت میں قصرکےساتھ دورکعتیں ہی اداکی جائیں
گی کیونکہ جونمازفوت ہوئی ہے وہی اداکرناہےجوکہ دورکعتیں ہی ہیں ، اس قول
کی تائیدمؤطاکی مندرجہ ذیل روایت سےہوتی ہے: "إذا رقد أحدكم عن الصلاة أو نسيها ثم فزع إليها فليصليها كما كان
يصليها في وقتها" [2] " جب تم
میں سےکوئی نمازسے سوجائے یانمازبھول جائے پھر جب اسےاداکرناچاہےتواسےویسےہی ادا
کرےجیسااس کے وقت میں اداکرتا" ۔
مذکورہ روایت سےپورےطورپریہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ جونمازجس حالت میں اورجتنی
رکعتوں کےساتھ فوت ہوئی ہے اسےبعینہ ویسےہی اداکرناہے بغیرکسی کمی یازیادتی کے ۔
[1] البخاري :
مواقيت الصلاة/37
من نسي
الصلاة فليصليهاإذاذكرها (2/70) مسلم : المساجد/55 باب
قضاءالصلاة الفائتۃ .....(1/471 , 477) الترمذي
: أبواب الصلاة
/16 باب
ماجاءفي النوم عن الصلاة (1/334) و/17 ماجاءفي
الرجل نسي الصلاة (1/336) النسائي : المواقيت /52 باب
فيمن نسي الصلاة و/53 فيمن
نام عن الصلاة و/54إعادة من نام عن الصلاة
لوقتهامن الغد(1/393
– 396) ابن
ماجہ: كتاب الصلاة /10 باب من نام عن الصلاة أونسيها(1/227)
المؤطا
: كتاب وقوت الصلاة /6 باب النوم عن الصلاة (1/14)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں