بدھ، 9 مئی، 2018

اگرکوئی شخص سفرمیں نمازبھول جائےتوکیاکرے ؟


ابن قدامہ نےامام احمد سے نقل کیاہے کہ انہوں نےفرمایا: اگرکوئی آدمی حضر میں نمازبھول جائےاوراسےسفرمیں یادآئےتو بالاجماع چاررکعتیں اداکرےگا، اوراگر سفر میں بھول جائےاورحضر میں  یادآئےتواحتیاطاچاررکعتیں  پڑھےگا، اس لیےکہ یہ نماز اس پراسی وقت واجب ہو‏ئی ہےجب اس  کو یادآئی ہے ، امام اوزاعی ، امام داؤداورامام شافعی  اسی کےقائل ہیں ۔
دلیل : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا: "من نسي الصلاة فليصليهاإذاذكرها" [1]  "جب تم میں سےکوئی نماز بھول  جائےتواسےاسی وقت ادا کرے جب اسےیادآئے " یہ حضرات اس  حدیث کے ظاہری مفہوم سےاستدلال کرتےہیں  ۔
امام مالک ، امام ثوری اوراصحاب الرائ کہتےہیں کہ ایسی صور ت میں قصرکےساتھ دورکعتیں ہی اداکی جائیں گی کیونکہ  جونمازفوت ہو‏‏ئی  ہے وہی اداکرناہےجوکہ دورکعتیں ہی ہیں ، اس قول کی تائیدمؤطاکی مندرجہ ذیل روایت سےہوتی ہے: "إذا رقد أحدكم عن الصلاة أو نسيها ثم فزع إليها فليصليها كما كان يصليها في وقتها" [2] " جب تم میں سےکوئی نمازسے سوجائے یانمازبھول جائے پھر جب اسےاداکرناچاہےتواسےویسےہی ادا کرےجیسااس کے وقت  میں اداکرتا" ۔
مذکورہ روایت سےپورےطورپریہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ جونمازجس حالت میں اورجتنی رکعتوں کےساتھ فوت ہوئی ہے اسےبعینہ ویسےہی اداکرناہے بغیرکسی کمی یازیادتی کے ۔



 [1]  البخاري : مواقيت الصلاة/37  من نسي الصلاة فليصليهاإذاذكرها (2/70) مسلم : المساجد/55 باب قضاءالصلاة الفائتۃ .....(1/471 , 477) الترمذي : أبواب الصلاة /16 باب ماجاءفي النوم عن الصلاة (1/334) و/17 ماجاءفي الرجل نسي الصلاة (1/336) النسائي : المواقيت /52 باب فيمن نسي الصلاة  و/53 فيمن نام عن الصلاة  و/54إعادة من نام عن الصلاة لوقتهامن الغد(1/393 – 396) ابن ماجہ: كتاب الصلاة /10 باب من نام عن الصلاة أونسيها(1/227) المؤطا : كتاب وقوت الصلاة /6 باب النوم عن الصلاة  (1/14)
 ([2])  المؤطا : كتاب وقوت الصلاة /6 باب النوم عن الصلاة (1/14) 

کوئی تبصرے نہیں: