منگل، 8 مئی، 2018

قصرکب سےشروع کریں ؟


       جس آدمی نےسفرکی نیت کی ہوجب تک اپنی بستی کےگھروں سےباہرنہ نکل جائے اوربستی اس کےپیچھے نہ رہ جائےاس  پرقصرواجب نہیں ہے  ، اسی کےقائل مالک ، شافعی ،  اوزاعی ، اسحاق اور ابو ثورہیں  ، تابعین کی ایک جماعت سےبھی یہی منقول ہے  ۔
عطاء  اورسلیمان بن موسی سےمروی ہے کہ دونوں سفرکی نیت کرنےوالےکےلیے شہرہی میں قصر کومباح سمجھتے تھے۔
حارث بن ربیعہ سےمروی ہےکہ انہوں نےسفرکاارادہ کیاتولوگوں کو اپنےگھرمیں  ہی دورکعتیں پڑھائی ،  ان مصلین میں اسودبن یزید اورعبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے چندساتھی بھی موجودتھے ۔
عبید بن جبیرکہتےہیں کہ: میں  رمضان کےمہینےمیں ابوبصرہ غفاری کےساتھ فسطاط کی ایک کشتی میں تھا، کشتی کالنگراٹھایاگیا، پھرابوبصرہ کاکھاناپیش کیاگیااوراب تک گھروں کی حدودکوپارنہیں کیاگیاتھاکہ انہوں نےدسترخوان لگوایااورلوگوں سےکھاناکھانے کو کہا، میں نےکہا : ابھی آپ گھروں کونہیں دیکھ رہے ہیں ؟ توانہوں نےکہا : کیاتم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سےاعراض کروگے ؟ اور پھر انہوں نے کھانا کھایا [1] ۔  اسے ابوداؤد نے روایت کیاہے [2] ۔
ابن المنذرکہتےہیں  کہ: لوگوں کااجماع ہے کہ سفرکاارادہ کرنےوالا جس بستی سےنکل رہاہے اس  بستی  کےتمام گھروں سےنکل جائے توقصرکرےگا، اورگھروں سےنکلنےسے پہلے قصرکرنےمیں ان کااختلاف ہے، جمہوراس طرف گئےہیں کہ تمام گھروں سےنکل جاناضروری ہے اوربعض کوفیوں کامسلک ہے کہ  صرف نیت ہی کی بناپرقصرکرےگا  گرچہ وہ اپنے گھر میں ہی کیوں نہ ہو،اورکچھ لوگ کہتےہیں کہ اگرسواری پر سوار ہوگیا اور قصر  کرناچاہتاہے تو کرسکتاہے  ۔
ابن المنذرنےپہلےقول کوراجح قراردیاہےوہ کہتےہیں کہ : گھروں سےنکل جانےپرقصر کرنے پر اتفاق  ہے جب کہ  اس سےپہلےمیں اختلاف ہے  لہذااس پراصل کااعتبارکرتے ہوئےاتمام ہے یہاں تک کہ اس کےلیےقصرثابت ہوجائے، اورمجھےعلم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےکسی بھی سفرمیں مدینہ سے نکلنےسےقبل قصر کیاہو  [3]   (بلکہ آپ نےہمیشہ مدینہ سےنکلنےکےبعدہی قصرکیاہے )۔
شیخ الحدیث علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری رقمطرازہیں :" امام مالک سے ایک روایت ہے کہ  اگرایسی بستی ہےجہاں جمعہ کاقیام ہوتاہے توتین میل کی دوری سےپہلےقصرنہیں کیاجائےگا، امام ابوحنیفہ اورآپ کےاصحاب کاقول جمہور کےقول کےمطابق ہے ، اوریہی راجح ہے ، اس لیےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  اپنےکسی بھی سفرمیں مدینہ سے نکلنےکےبعدہی قصرکیاکرتےتھے، اوراس لیےبھی کہ آدمی   (گاؤں سے) نکلنےکے بعد ہی  مسافر( کےحکم میں ) ہوتا ہے "  [4] ۔



[1]  دیکھئے : المغنی لابن قدامہ (2/259 – 260)
  [2]أبوداؤد : كتاب الصوم /45 باب متى يفطرالمسافرإذاخرج (2/799)علامہ البانی نےاس کی تصحیح کی ہے ، دیکھئے : صحیح سنن ابی داؤد/ رقم  2109 (2/457)
[3]   تفصیل کےلئےدیکھئے : نیل الاوطار( 3/235)
 [4]  مرعاۃ المفاتیح (4/382)

کوئی تبصرے نہیں: